چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس علی شاہ کے اغوا کے حوالے سے پولیس نے دو عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرلیے جبکہ اویس علی شاہ کی بازیابی کا ٹاسک اسپیشل سیکورٹی یونٹ کے سپرد کیا گیا ہے۔ڈی جی رینجرز نےبھی کلفٹن میں واقع سپر مارکیٹ کا دورہ کیا اور مارکیٹ انتظامیہ سے تفصیلات حاصل کیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کی بیٹے اویس علی شاہ کے اغوا کو 14 گھنٹے سے زائد ہوچکے ،معاملہ تاحال جوں کا توں نظر آتا ہے۔
دوسری جانب پولیس نے دو عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرلیے۔ عینی شاہدین کے مطابق شلوار قمیص پہنے چار نقاب پوش مسلح افراد نے اویس علی شاہ کو زبردستی سفید رنگ کی گاڑی میں بٹھایا جس پر اویس علی شاہ نے مزاحمت بھی کی۔
پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سےاغواکاروں تک پہنچے کی کوشش کی جارہی ہے ، اغوا کاروں کی مبینہ کار کو آخری بار بلوچ کالونی پل سے شہید ملت روڈ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کی بیٹے اویس علی شاہ کی بازیابی کاٹاسک ایس ایس یو کے سپر کردیا جبکہ کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے بھی کلفٹن میں سپر مارکیٹ کا دورہ کیا ،مارکیٹ انتظامیہ سے تفصیلات لینے کے بعد اویس شاہ کی گاڑی ملنے کے مقام کا بھی جائزہ لیا۔
وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کو ٹیلی فون کرکے یقین دہانی کرائی کہ اویس علی شاہ کو جلد بازیاب کرالیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے ڈی جی رینجرز کو بھی فون کرکے اویس علی شاہ کی بازیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ترجمان وزیر اعلیٰ ہاوس کے مطابق امن و امان سے متعلق اہم اجلاس بھی ہو گا۔