بھارت کی مودی سرکار کا عبوری افغان حکومت سے خوش گوار تعلقات کا دعویٰ جھوٹ نکلا۔
مودی سرکار ابھی تک اشرف غنی دور کے سفیر فرید ماموند زئی کو ہی افغان سفارت خانے میں رکھے ہوئے ہے جن کے زیرِ انتظام افغان سفارت خانے پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔
الزامات میں کمرشل عمارتوں کی غیر قانونی لیز، امدادی گندم کی سپلائی اور تجارتی سرگرمیوں میں لوٹ مار شامل ہے۔
اس کرپشن اور بدعنوانی کی شکایات بھارت میں مقیم افغان باشندے تحریری طور پر بھی کر چکے ہیں۔
یہی نہیں بھارت میں تعلیم حاصل کرنے والے افغان طلباء سے ویزے کے حصول اور توسیع میں رشوت کے مطالبات جیسے سنگین الزامات بھی شامل ہیں۔
کرپشن اور بد انتظامی کے باعث عبوری افغان حکومت نے موجودہ سفیر کو سبکدوش کرنے کے احکامات دیے اور افغان سفارت خانے کے تجارتی مشیر قادر شاہ کو افغانستان کا چارج ڈی افیئر تعینات کرنے کا فرمان بھی جاری کیا تھا۔
اس حوالے سے مودی سرکار نئے نامزد افغان چارج ڈی افیئر کو کئی ہفتوں سے اسنادِ سفارت پیش کرنے کی اجازت دینے سے انکاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اسناد پیش کرنے کی اجازت نہ دینا سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔
علاوہ ازیں مودی سرکار کا یونس قانونی جیسے عبوری افغان حکومت کے مخالفین اور دیگر عسکریت پسند گروپوں سے خفیہ رابطوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق یونس قانونی کی سربراہی میں افغان طالبان کے باغیوں کے ایک وفد نے حال ہی میں بھارت کا خفیہ دورہ بھی کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اس وقت سابق افغان چیف ایگزیکٹو عبداللّٰہ عبداللّٰہ سے بھی رابطے میں ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی باغیوں کی پشت پناہی عبوری افغان حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہے۔