• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت: آپریشن سندور پر ٹوئٹ کرنے پر مسلمان پروفیسر گرفتار

تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

بھارت میں آپریشن سندور پر سوال اٹھانے اور کرنل صوفیہ سے متعلق ٹوئٹ کرنے پر یونیورسٹی کے مسلمان پروفیسر کو گرفتار کر لیا گیا۔

بھارتی پولیس نے ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمود آباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کر لیا، انہیں ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیان دینے پر گرفتار کیا گیا۔

پروفیسر علی خان محمود آباد کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یوتھ ونگ کے رکن کی شکایت پر حراست میں لیا گیا، جبکہ ہریانہ ریاستی خواتین کمیشن نے بھی ان کے ریمارکس پر انہیں نوٹس جاری کیا تھا۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمود آباد نے ٹویٹ کیا تھا جس میں انہوں نے  کرنل صوفیہ قریشی کو سراہنے والے دائیں بازو کے حامیوں پر سوال اٹھایا تھا کہ اُنہیں مجمعے کے تشدد اور زبردستی گھر گرائے جانے کے متاثرین کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔

آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے  علی خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پوسٹ نہ تو ملک کے خلاف ہے اور نہ خواتین کے، یہ محض ایک رائے تھی، جس پر گرفتاری کا عمل آزادیٔ اظہارِ رائے پر حملہ ہے، ہریانہ پولیس نے دہلی سے گرفتاری کر کے قانونی عمل کی خلاف ورزی کی ہے۔

کئی سیاسی رہنماؤں اور ماہرینِ تعلیم نے پروفیسر کے حق میں آواز بلند کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی اساتذہ اور عوامی شخصیات کی رائے پر ایسے اقدامات جمہوری اقدار کے منافی ہیں اور اس سے علمی آزادی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید