چمن کی پولیس سب جیل سے 17 قیدی عید کی صبح اس وقت فرار ہوئے، جب سیکیورٹی کے عملے نے نماز کےلیے بیرکس کھولیں۔
قیدیوں نے عملے پر حملہ کر کے ہتھیار چھینے اور بھاگ نکلے۔ غفلت برتنے پر جیل کا پورا عملہ معطل کردیا گیا اور نئے عملے نے چارج سنبھال لیا۔
معطل بیرک انچارج نے انکشاف کیا ہے کہ قیدی عید سے پہلے یہ باتیں کر رہے تھے کہ وہ عید گھر پر گزاریں گے، تاہم اس نے یہ بات مذاق سمجھ کر نظر انداز کردی۔
کوئیک ریسپانس فورس نے فرار ہونے والے 17 قیدیوں کا پیچھا کیا، آپریشن میں 1 قیدی ہلاک 2 کو زخمی کردیا گیا جبکہ ایک قیدی کو قریبی آبادی سے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
بلوچستان پولیس کا کہنا ہے کہ 13 فرار قیدیوں کےلیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات نے قیدیوں کے فرار کی ذمے داری چمن کی ضلعی پولیس پر ڈال دی ہے۔
غفلت برتنے پر جیل عملے کے ساتھ پولیس کوئیک رسپانس فورس اور سی آئی اے کے انچارج کو تو تبدیل کردیا گیا تاہم ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً ایک صدی قبل تعمیر ہونے والی یہ سب جیل انتہائی خستہ حال ہے، جس پر آج تک توجہ نہیں دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جیل کی نگرانی کےلیے نہ ہی سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، نہ ہی نگرانی کا کوئی واچ ٹاور بنایا گیا ہے۔
جیل کے مین گیٹ پر عام گھریلو تالے لگے ہیں، جبکہ دیواروں پر نہ ہی کوئی خاردارتار لگی ہے نہ ہی جیل کے باہر کوئی سیکیورٹی چیک پوسٹ بنائی گئی ہے۔