آج میں آپ کو ایک غیر معمولی بیل کی کہانی سنائوں گا۔ ہمارے اپنے بیلوں کو چونکہ غیر معمولی کارنامہ کرکے دکھانے کے مواقع نہیں ملتے اس لئے ہم کہہ نہیں سکتے کہ ہمارے ہاں پلنے والے بیلوں میں کتنے بیل غیر معمولی ہیں۔ سر دستِ لگتا ہے کہ ہمارے یہاں غیر معمولی بیلوں کا فقدان ہے۔ ہمارے بیل ہل چلانے کے علاوہ دوسرا کوئی کام نہیں جانتے۔ سوچنے والے سوچتے ہیں کہ مشینوں کے ذریعے کاشت کاری کا رواج پڑ جانے کے بعد ہمارے بیچارے بیلوں کا کیا بنے گا۔ مشینی زراعت کے بعدبیلوں کا کیا بنے گا؟ یہ سوال ہم شہروں میں بسنے والوں کا سر د رد نہیں ہے۔ زیادہ تر شہری یہ بھی نہیں جانتے کہ بیل دیکھنے میں کیسا لگتا ہے۔ گھوڑے سے مشابہہ ہوتا ہے یا خچر سے؟ کیا بیل ہاتھی سے ملتا جلتا ہے؟ اگر نہیں تو کیا بیل کسی گینڈے جیسا ہوتا ہے ؟ کئی شہری یہ تک نہیں جانتے کہ بیل کی چار ٹانگیں ہوتی ہیں یا دو ٹانگیں ہوتی ہیں؟ بیل کے سینگ ہوتے ہیں یا کہ نہیں ہوتے؟ اس نوعیت کے غیر ضروری سوالات ہم شہریوں کے لئے نہیں ہوتے۔ اس نوعیت کے سوالات دیہاتیوں اور پینڈوئوں کے لئے ہوتے ہیں ۔ ہم پڑھے لکھے لوگوں کے لئے اس نوعیت کے سوالات فضول سمجھے جاتے ہیں۔ مگر آج میں جس بیل کی کہانی آپ کو سنا رہا ہوں، اس بیل کا تعلق ہمارے ملک سے نہیںہے ۔ وہ بیل اسپین میں رہتا ہے ۔ یورپ کے دیگر ممالک کی طرح اسپین میں بھی مشینی زر اعت ہوتی ہے۔ بیل کو کھیتی باڑی میں استعمال نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم شہریوں کی طرح اسپین کے بیل نہیں جانتے کہ کھیتی باڑی کیا ہوتی ہے۔ اسپین میں بیلوں کو پالا پوسا جاتا ہے۔ افزائش نسل کے علاوہ بیلوں کو بُل فائٹنگ کیلئے تیار کیا جاتا ہے۔ بُل فائٹنگ اسپین کا جگ مشہور کھیل ہے، آج میں آپ کو ایسے بیل کی کہانی سنا رہا ہوں جو بُل فائٹنگ Bull Fightingمیں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا۔ میں نہیں جانتا کہ اسپینش زبان میں بیل کو کیا کہتے ہیں۔ انگریزی میں بیل کو بل Bullکہتے ہیں۔ بُل فائٹنگ اسپین کا قومی کھیل ہے۔ مگر دنیا بھر میں اسپین کے قومی کھیل کو انگریزی نام سے جانا پہچانا جاتا ہے، بُل فائٹنگ۔بُل فائٹنگ میں دو بیل آپس میں نہیںلڑتے جس طرح باکسنگ میں دو گھونسے باز آدمی آپس میں لڑتے ہیں اور ایک دوسرے کو ادھ موا کردیتے ہیں۔ مرغوں کی لڑائی دیہاتی پاکستان کا قومی کھیل ہے۔ مرغوں کی لڑائی میں دو مرغے آپس میں لڑتے ہیں اور ایک دوسرے کو لہولہان کر دیتے ہیں۔ مگر اسپین کے قومی کھیل میں دو بیل آپس میں نہیں لڑتے ۔ بُل فائٹنگ میں ایک آدمی تلواروں سے لیس ایک بیل سے مقابلہ کرتا ہے۔ بیل ہر لحاظ سے نہتا ہوتا ہے۔ اسے تیر چلانا آتا ہے نہ تلوار چلانی آتی ہے۔ قدرت نے بیل کو دو سینگ دیئے ہوتے ہیں۔ آدمی مخصوص اداروں میں بیل سے لڑنے کی تربیت حاصل کرتے ہیں ۔ بیل سے مدمقابل ہونے کی تربیت حاصل کرنے والے کو میٹاڈر Matador کہتے ہیں۔ وہ اگر چاہے تو بیل کو مار بھی سکتا ہے۔بُل فائٹنگ میں بیل کو سرخ رنگ سے چڑ ہوتی ہے۔ وہ میٹاڈر کے ہاتھ میں سرخ چادرنما کپڑا دیکھ کر آپے سے باہر ہوجاتا ہے اور تلواروں سے لیس میٹاڈر پر حملہ آور ہوتا ہے۔ موقع پاتے ہی میٹاڈر ایک تلوار بیل کے وجود میں اتار دیتا ہے۔ میٹاڈر پھر سے بیل کو سرخ کپڑا دکھاتا ہے ۔ زخمی بیل غصہ سے تلملا اٹھتا ہے ۔ دو بارہ میٹاڈر پر حملہ کرتا ہے۔ میٹاڈر دوسری تلوار بیل کے وجود میں اتار دیتا ہے۔میں جس غیر معمولی بیل کی کہانی آپ کو سنا رہا ہوں وہ سینئر بیل تھا۔ کہنہ مشق تھا۔ تجربہ کار تھا۔ بُل فائٹنگ میں میٹاڈروں کے گروں سے واقف تھا۔ اپنی تجربہ کاری کی وجہ سے میٹاڈروں کے ہاتھوں مرنے سے بچا ہوا تھا۔
ہماری کہانی کی ابتدا ہوتی ہے میدانِ کارزار یعنی بُل فائٹنگ کے ایرینا سے، یعنی بہت بڑے دائرہ میں بنا ہوا اکھاڑا۔ چاروں طرف میدان تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ ہر بار میٹاڈروں کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ غیر معمولی بیل کو ٹھکانے لگا دیں۔ مگر ان کی خواہش پوری نہیں ہوسکتی تھی تہلکہ خیز مقابلے میں میٹاڈر کے سرخ کپڑے کو ہمارے غیر معمولی بیل نے نظرانداز کردیا۔ اس نے تحمل کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ سرخ کپڑا دیکھ کر ا س نے اپنے غصے پر قابو رکھا۔ طیش کو اپنے قریب آنے نہیں دیا۔ میٹاڈر نے ایک تلوار بیل کے وجود میں اتارنے کی بڑی کوشش کی ، مگروہ ناکام رہا۔ اور پھر میٹاڈر غصےمیں آکر بیل کے اتنا قریب چلا گیا کہ بیل نے برملا میٹاڈر کو اپنے سینگوں پر اٹھا کرہوا میں اُچھال دیا۔ اس سے پہلے کہ میٹاڈر زمین پر گرتا ، بیل نے میٹاڈر کو اُچک لیا، یعنی جھپٹ لیا۔ دوسری بار بیل نے میٹاڈر کو ہوا میں اچھالا، مگر پھر بھی اسے زمین پر گرنے نہیں دیا۔ ہر بار بیل اسے ہوا میں جھپٹ لیتا اور ہوا میں اچھال دیتا۔ آخر کار بیل نے میٹاڈر کو زمین پر گرنے دیا، اور پھر میٹاڈر پر ٹوٹ پڑا۔ اپنے بھاری بھرکم سینگوں سے مار مار کر اسے کچل دیا۔ حو اس باختہ تماشائیوں نے زندگی میں پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا تھا۔ وہ چیخ اٹھے۔انتظامیہ کے کا رندے دوڑتے ہوئے میدان میں داخل ہوئے۔ کسی طرح سے بیل کی توجہ میٹاڈر سے ہٹانے میں کامیاب ہوئے اور میٹاڈر کو اٹھا کر لے گئے۔ ہسپتال پہنچنے سے پہلے میٹاڈر نے دم توڑ دیا۔ متروکہ اصولوں کے مطابق ایسےخونی بیل کے لئے دو سزائیں تجویز کی گئی تھیں۔ ایک یہ کہ بیل کو ذبح کر دیا جائے۔ دوئم یہ کہ خونی بیل کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا جائے، اور اسے مروا دیا جائے۔ موجودہ دور کے سیانوں نے متروکہ اصولوں کو مسترد کر دیا۔ بیل پر عمر بھر کے لئے میدان میں اترنے کی پابندی لگا دی گئی۔
بیل کے پاس کچھ کرنے کو تھا ہی نہیں۔ اس لئے وہ غیر معمولی بیل فلسفی بن گیا۔ ا س کا ایک قول آدمیوں نے بھی پسند کیا ہے۔ ’’سرخ کپڑا دیکھ کر غصہ میں مت آیا کرو۔ ہوش وحواس مت کھویا کرو۔ سرخ کپڑا دکھانے والے تمہارے دشمن ہوتے ہیں۔‘‘