• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ: چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مئی گرفتاری کیخلاف اپیل پر تفصیلی فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے خلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

22 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا وارنٹ غیر قانونی قرار دیا تھا۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کےلیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا، بائیومیٹرک کے وقت رینجرز نے ڈائری برانچ میں زبردستی گھس کر چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا۔

تفصیلی فیصلے میں مزید  کہا گیا کہ رینجرز نے ہائی کورٹ کے احاطے میں شیشے توڑے، وکلاء اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے 9 مئی کی گرفتاری کے واقعے کا نوٹس لیا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے گرفتاری کے طریقے کو غلط اور گرفتاری کو قانونی قرار دیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا کہ عدالتی حکم پر ساڑھے 4 بجے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے 9 مئی واقعات پر بیان کے لیے چیئر مین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر آنے کی اجازت دی۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے بعد کے واقعات سے لا علمی کا اظہار کیا، عدالت نے پوچھا کہ کیا وہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے یقین دہانی کرائی اور کہا کبھی فالورز کو تشدد پر نہیں اکسایا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری پر مایوسی کا اظہار کیا، نیب پراسیکیوٹر اور اٹارنی جنرل کو سننے کے فوری بعد مختصر حکم جاری کیا گیا۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے مختصر حکم میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وارنٹ کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور چیئرمین پی ٹی آئی کو پولیس گیسٹ ہاؤس میں نامزد لوگوں سے ملاقات کی جازت دی گئی۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ احاطہ عدالت سے گرفتار کر کے انصاف کے حصول کے بنیادی حق کو پامال کیا گیا، طے شدہ اصول ہے کہ عدالتی وقار اور تقدس کی پاسداری سب پر لازم ہے، لوگ اس یقین دہانی پر عدالت آتے ہیں کہ آزادانہ ماحول اور شفاف انصاف ملے گا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ میں پیش ہو کر بائیومیٹرک تک چئیرمین پی ٹی آئی نے عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا تھا، جس طریقے سے گرفتاری ہوئی ہائیکورٹ کی اتھارٹی اور تقدس کو پامال کیا گیا۔

تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا کہ اس سے قبل احاطہ عدالت سے گرفتاری پر سپریم کورٹ توہین عدالت کی کارروائی کر چکی ہے، عدالت کی صوابدید ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی کرے یا اس سے احتراز برتے۔

فیصلے میں کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے تقدس کو شہری کے انصاف کے حصول کے بنیادی حق پر ترجیح دی، عدالت عالیہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت دے سکتی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ گرفتاری قانونی قرار دی جاتی تو القادر ٹرسٹ میں دائر ضمانت کی درخواست غیر موثر ہو جاتی، گرفتاری قانونی قرار دی جاتی تو آئندہ احاطہ عدالت سے گرفتاری معمول بن جاتی۔

عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت گرفتاری کی توثیق کرتی تو پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے احاطہ عدالت کو ملزمان کے شکار کا گڑھ بنا لیتے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملزمان کے ساتھ احاطہ عدالت میں بدتمیزی کی اجازت مل جاتی۔

قومی خبریں سے مزید