پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم کا حصہ ہے، دبئی میں ملاقات پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، اتنا بڑا قدم اٹھانے پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی یہ سوال میرے ذہن میں ہے۔
پشاور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات اور غیر رسمی گفتگو میں فضل الرحمان نے کہا کہ تمام جماعتیں متفق ہیں کہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی، جے یو آئی اپوزیشن کو لے کر چلی ہے۔ ہمیں حلف نہیں اٹھانا چاہیے تھا جب ہم نے کہا کہ اسمبلی جعلی ہے، ہمارا مؤقف تھا کہ پارلیمنٹ میں نہ جاؤ، عدم اعتماد پیش نہیں کرو، چاہتے تھے کہ روڈ پر آئیں اور حکومت کو مستعفی ہونے پر مجبور کریں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ برطانوی سفیر نے کہا کہ گرفتاریوں پر تشویش ہے، میرا جواب تھا کہ آپ کی پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا تو کیا کرتے؟ گرفتاریوں پر آپ کو تشویش اس وقت ہوتی جب ایک بیٹی کو باپ سے نہیں ملنے دیا جارہا تھا، بغاوت کے زمرے میں جو بات آتی ہے اس پر ریاست ایکشن لے گی۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ایک ماہ بعد مرکز کی حکومت کی مدت پوری ہوجائے گی، وزیراعظم نے واضح کر دیا ہے کہ مدت پوری کرنے پر حکومت چھوڑ دیں گے، اس کے بعد الیکشن کی طرف جانا ہوگا، اس حوالے سے مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ قرضوں کا بوجھ بھی اب کم ہونا شروع ہوگیا ہے، دوست ممالک کی مدد اور آئی ایم ایف سے بھی مدد مل چکی ہے، معاشی بہتری کے ساتھ قیمتوں میں کمی آئے گی، بہتری کی طرف سفر شروع ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے جلسوں میں بھی کہا تھا کہ ملک معاشی طور پر بہت کمزور ہے، الیکشن وقت پر ہوں گے، قوم سے امید ہے کہ دوبارہ ملک کو کسی آزمائش میں نہیں ڈالیں گے، ملک کو تباہی سے دو چار کرنے والوں سے نجات کےلیے سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔
فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کی ترجیحات سمجھ نہیں آرہیں، جو دنیا ہمارے دین کی توہین کرتی ہے، وہی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حق میں بات کرتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی سی پیک اور سرمایہ کاری روکتا ہے ان کے قول و فعل میں تضاد ہے، ہم نے ان کے خلاف سنجیدہ جنگ لڑی ہے۔