10 اپریل 2022ء کو ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو آئین میں درج طریق کار (تحریک عدم اعتماد) کے تحت گھر بھیجتے ہوئے گیارہ سیاسی جماعتی اتحاد پی ڈی ایم نے مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف کو متفقہ طور پر مسند اقتدار سونپی۔ انھوں نے بحیثیت وزیراعظم اپنی کابینہ تشکیل دیتے ہوئے وہ سارے چیلنج قبول کئے جن کا نئی حکومت کو بہرصورت سامنا کرنا تھا اورمعیشت کو ہر قدم پر دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے پندرہ ماہ انتہائی اعصاب شکن گزرے جس کیلئےعوام کو ناقابل برداشت مہنگائی کی شکل میں قربانی دینا پڑی ۔آئی ایم ایف سے ہونیوالے حالیہ معاہدے اور قرضے کی قسط کے اجرا کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کی شام قوم سے اپنےنشریاتی خطاب میں میڈیا اور سیاسی حلقوں میں پائے جانے والے آئندہ عام انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے تمام وسوسے اور شکوک و شبہات دور کردیے اور اگست 2023 ءمیں اقتدار نگران حکومت کو سونپنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ محض 15 ماہ میں ہم نے چار سال کی بربادیوں کا حتی المقدور ملبہ صاف کیا، ملکی مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں ، معیشت، خارجہ تعلقات،توانائی اور امن وامان سمیت دیگر شعبوں میں بدترین بدانتظامی ، کرپشن، نالائقی اور سازشوں کی لگی آگ بجھائی۔ انھوں نے کہا کہ یہ اندھیروں سے امید کی روشنی کی طرف ایک پرعزم اور سب کچھ کھوجانے کے بعد اسکے دوبارہ حاصل ہوجانے کا آغاز تھا، سیلاب میں گھرے تین کروڑ تیس لاکھ اہل وطن کا ہاتھ تھامنے اور ان کے برباد گھروں اور کھیت کھلیانوں کو پھر سے آباد کرنے کا سفر تھا۔معاشی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان پندرہ ماہ میں ہم نے سیاست نہیں ، بلکہ ریاست کی حفاظت کی اور اسے دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی فکر کی اور معاشی بحالی کے راستے میں حائل رکاوٹ آئی ایم ایف کا وہ پروگرام تھا جسے سابق حکومت نے توڑتے ہوئے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے کنارے پر پہنچادیا تھا۔ آج اس کے بحال ہوجانے کے بعد ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ آئندہ انتخابات میں کون برسراقتدار آئے گا ، وزیراعظم نے معیشت کے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے عزم کا اظہار کیا جس کے تحت زراعت، صنعت، معدنیات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں حال ہی میں حکومت نے جامع قومی پلان کی بنیاد رکھی ہے۔ وزیراعظم نے قوم کو خوشخبری سنائی کہ کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کا معیشت پر اعتماد بحال ہونے لگا ہے جس کا ثبوت عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کا پاکستان کی درجہ بندی ٹرپل سی کرنا اور انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی سات درجے بہتری ہونا ہے۔انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمارے پاس معاشی بحالی کا ایک ہی راستہ کشکول توڑنا ہے اور یہ سفر تبھی طے ہوسکتا ہے کہ جب ہم محنت پر یقین اور دیانتداری سے ملک وقوم کا درد رکھتے ہوں۔وزیراعظم کے قوم سے خطاب کی روشنی میں آنے والے دنوں میں نگران حکومت کا تعین اور ممکنہ طور پر نومبر میں ہونے والے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہونا ہے ۔ اس دوران انتخابی اصلاحات کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے اس کا 99 فیصد کام مکمل ہوجانے کا میڈیا کے سامنے ذکر کیا ہے۔ نئے وفاقی بجٹ میں انتخابی اخراجات کی مد میں رقم مختص کی جاچکی ہے ، الیکشن کمیشن پانچ جولائی کو پولنگ اسکیم کا اعلان کرچکا جبکہ انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کا کام 19 جولائی کو مکمل ہونا ہے۔ مقررہ وقت پر عام انتخابات کا انعقاد جمہوریت کے استحکام اور فروغ پانے کی کلید ہے ۔ قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ الزام تراشی اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی سیاست ختم ہو۔ پہلا مرحلہ امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کا ہے جسمیں سابقہ خامیوں کا ازالہ ہوناضروری ہے۔