لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین کے خلاف سائفر تحقیقات روکنے پر وفاقی حکومت کی متفرق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے وفاقی حکومت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے وفاقی حکومت کی متفرق درخواست پر سماعت کی، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی سربراہ پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں مقدمہ ہوا، وفاقی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا، ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 30 نومبر کو طلبی کا نوٹس دے دیا۔
جونیئر وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل مصروف ہیں آج پیش نہیں ہو سکتے، عدالت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو تحریری التوا کی درخواست دینا چاہیے تھی، سلمان صفدر ایڈووکیٹ اپنے تحریری دلائل داخل کروا دیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تحقیقات میں طلبی کا نوٹس چیلنج کر دیا۔ ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر نوٹس معطل کر دیا، لاہور ہائیکورٹ کے روبرو درخواست دائر ہی نہیں ہو سکتی، دائرہ اختیار نہ ہونے پر عدالت عالیہ تحقیقات نہیں روک سکتی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس نوٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب نہیں کیا گیا، نوٹس میں تحریک انصاف کے سیکریٹری کو مخاطب کیا گیا ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد کے واقعات، کیسز پر اسلام آباد ہائیکورٹ رجوع کرنا ہے، عدالت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اسلام آباد اور لاہور میں رہائش گاہیں ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کریمنل انکوائری چل رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوٹس چیلنج کر سکتے ہیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔