سول جج عاصم حفیظ نے کہا ہے کہ مجھے بچی کے سر میں لگی چوٹوں کا علم نہیں کیونکہ بچی اسکارف پہنتی تھی۔
اسلام آباد میں جیو نیوز سے گفتگو میں سول جج عاصم حفیظ نے کہا کہ بچی دسمبر 2022میں ہمارےپاس آئی تھی، وہ گھر واپس جانے کو تیار نہیں تھی، کہتی تھی کہ والدہ مجھے ماریں گی۔
انہوں نے کہا کہ بچی سر پر اسکارف لیتی تھی اور کبھی سر کی چوٹ سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی، جب بچی کو کہا کہ تمہیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے دیوار کے ساتھ ٹکر ماری۔
جج عاصم حفیظ نے مزید کہا کہ میں تو جسمانی تشدد کے خلاف ہوں، میرے سامنے ٹارچر والا واقعہ کبھی نہیں ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بچی نے گھر کے باہر گملے سے مٹی کھائی، جس کی وجہ سے چہرے پر داغ بن گیا، گوجرانوالہ کے ڈاکٹر سے 15دن پہلے ایڈوائس لی کہ بچی نے مٹی کھائی ہے اور ری ایکشن ہوگیا ہے۔
سول جج نے یہ بھی کہا کہ میری اہلیہ ڈرائیور کے ساتھ بچی کو اس کی والدہ کے حوالے کرنےگئی تو ماں نے بچی کو مارنا شروع کردیا کہ تمہاری وجہ سے مجھے سرگودھا سے اسلام آباد آنا پڑا ہے، اب اللّٰہ بہتر جانتا ہے کہ والدہ نے کتنا تشدد کیا۔
جج عاصم حفیظ سے استفسار کیا گیا کہ الزم ہے کہ بچی پر زیور چوری کا الزم لگا کر تشدد کیا گیا، اس پر کیا کہیں گے؟
اس پر سول جج نے جواب دیا کہ اہلیہ کہتی تھیں کہ زیور نہیں مل رہا،لیکن بچی پر زیور چوری کا الزام نہیں لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کہا بچی ہمارے پاس ہے دیکھ لو، اس کا دماغ تو نہیں خراب کہ زیور کہیں باہر پھینک دیا ہے۔