اسلام آباد میں جج کے گھر میں 14 سالہ گھریلو ملازمہ پُراسرار طور پر زخمی ہوئی، سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے بچی کی ماں کو سرگودھا سے راولپنڈی بلایا، تشویش ناک حالت میں حوالے کیا اور واپس گھر چلی آئی، ماں زخموں سے چور اولاد کو اسپتال لے آئی، بچی کی خراب حالت دیکھ کر ڈاکٹر بھی پریشان ہوگئےاور پولیس کو بلا لیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سرگودھا کا کہنا ہے کہ بچی کے سر پر چوٹوں کے 15 نشانات ہیں اور زخموں میں کیڑے پڑ چکے ہیں۔
بچی کے والدین نے کہا ہے کہ جج عاصم حفیظ کی بیوی نے ان کی بیٹی پر تشدد کیا ہے، انہوں نے اپنی بیٹی کو 7 ماہ قبل سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کیلئے بھیجا تھا۔
پولیس نے بچی کو ملازمت پر لگوانے والے شخص کو حراست میں لے لیا، تشدد کا شکار 14 سالہ ملازمہ کی حالت تشویشناک ہوگئی، اسے سرگودھا سے لاہور کے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
واقعے سے متعلق سول جج کا مؤقف سامنے آگیا
سول جج عاصم حفیظ نے کہا کہ بچی دسمبر 2022 میں ہمارےپاس آئی تھی، وہ گھر واپس جانے کو تیار نہیں تھی، کہتی تھی کہ والدہ مجھے ماریں گی۔
انہوں نے کہا کہ بچی سر پر اسکارف لیتی تھی اور کبھی سر کی چوٹ سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی، جب بچی کو کہا کہ تمہیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے دیوار کے ساتھ ٹکر ماری۔
جج عاصم حفیظ نے مزید کہا کہ میں تو جسمانی تشدد کے خلاف ہوں، میرے سامنے ٹارچر والا واقعہ کبھی نہیں ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بچی نے گھر کے باہر گملے سے مٹی کھائی، جس کی وجہ سے چہرے پر داغ بن گیا، گوجرانوالہ کے ڈاکٹر سے 15دن پہلے ایڈوائس لی کہ بچی نے مٹی کھائی ہے اور ری ایکشن ہوگیا ہے۔
تمام تر واقعے کا جائزہ لے چکے ہیں: ترجمان اسلام آباد پولیس
اس حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تمام تر واقعے کا جائزہ لے چکے ہیں، تا حال ہمیں کارروائی کیلئے کسی نے درخواست نہیں دی، جیسے ہی درخواست موصول ہو گی ہم کارروائی شروع کر دیں گے۔