یورپی یونین سیفٹی ایجنسی (آیاسا) نے یورپین ایئر لائنز کو ہدایات جاری کر دیں۔
یورپی یونین سیفٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ یورپین ایئر لائنز کراچی اور لاہور کے اوپر پرواز میں احتیاط کریں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اینٹی ایئر کرافٹ گن اور میزائل کا نشانہ بننے کا خطرہ ہے اس لیے طیارے نشانہ بننے سے بچنے کے لیے 26 ہزار فُٹ سے اوپر پرواز کریں۔
آیاسا نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہدایات میں کہا ہے کہ یہ ہدایات دہشت گردی کے واقعات کے سبب جاری کی ہیں۔
یورپی یونین سیفٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ تنازع کشمیر کے سبب لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے بھی احتیاط کی جائے۔
دوسری جانب اس حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ یورپی یونین سیفٹی ایجنسی کی یہ ہدایات معمول کی ہیں۔
ترجمان سی اے اے کے مطابق آیاسا نے یورپین ایئر لائنز کو لاحق کسی خطرے سے پاکستان کو آگاہ نہیں کیا۔
سی اے اے کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی کمرشل پروازوں کے لیے مکمل محفوظ ہیں۔
علاوہ ازیں آیاسا کی یورپین ایئر لائنز کو خطرے سے متعلق ہدایات پر پاکستان ایئر کرافٹس اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن نے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن کے بانی عمران اسلم خان نے کہا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود پر آیاسا کی ہدایات غیر ذمے دارانہ ہیں، پاکستان کی فضائی حدود تمام طیاروں کے لیے مکمل محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام ایئر پورٹس تمام ایئر لائنز کے طیاروں کے لیے محفوظ ہیں جہاں مختلف ایئر لائنز کی روزانہ فلائٹس آتی ہیں۔
عمران اسلم خان نے کہا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود تمام کمرشل اور پرائیوٹ طیاروں کے لیے محفوظ ہیں، آیاسا یورپی فضائی حدود مانیٹر کرے جہاں طیاروں کے لیے خطرے موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی فضائی حدود میں خطرے پر کئی ایئر لائنز نے اپنے روٹس تبدیل کر دیے ہیں، یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی سے بھی یورپی فضائی حدود طیاروں کے لیے محفوظ نہیں۔
پاکستان ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن نے آیاسا سے پاکستانی فضائی حدود پر اپنی ایڈوائزری واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔