وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے عالمی بینک اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندگان کے ہمراہ آج سندھ کے رورل ہیلتھ سینٹر جام نواز علی میں قائم بینظیر نشوونما سینٹر کا دورہ کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر شازیہ مری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ہمیشہ غریب عوام کی فلاح بہبود کے لئے اچھے پروگرام مرتب کیے جاتے رہے ہیں۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے تعاون سے بینظیر نشوونما پروگرام میں رجسٹرڈ 7 لاکھ 70 ہزار حاملہ خواتین، نومولود بچوں اور دودھ پلانے والی خواتین کی غذائی کمی کو دور کرنے کیلئے غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کی جاتی رہی ہے۔
یہ خوراک خواتین اور دو سال تک کی عمر کے بچوں کو فراہم کی جاتی ہے۔ جس سے زچہ و بچہ کی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور اس کے لئے بینظیر نشوونما کا دائرہ 15 اضلاع سے بڑھا کر ملک بھر میں کر دیا گیا ہے۔
جس کے لئے 157 اضلاع میں 488 مراکز کام کر رہے ہیں۔ اگلے مالی سال کیلئے بینظیر نشوونما پروگرام کا بجٹ 32 ارب سے زائد رکھا گیا ہے جس سے 1.5 ملین افراد مستفید ہوں گے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے سیلاب زدگان میں بر وقت 70 ارب روپے تقسیم کئے اور اب ہم سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے دن رات کوشاں ہیں اور اس کام میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔ سیلاب میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں زیادہ تر کا تعلق سندھ اور بلوچستان سے ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والی خواتین کی رجسٹریشن کے لیے ڈائنامک سروے شروع کیا گیا ہے جس سے مستحق خواتین کو اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔
اس وقت ملک میں617 ڈائنامک رجسٹری سینٹر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے بینظیر کفالت پروگرام میں توسیع کی، اس کا دائرہ کار بڑھایا اور اس کے ذریعے اب 90 لاکھ خاندانوں کو سہ ماہی بنیادوں پر 8750 روپے دیے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر فیض محمد مری، ریجنل ڈائریکٹر پی پی ایچ آئی فدا حسین لاشاری و دیگر افسران بھی موجود تھے۔