سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر چین کے نائب وزیراعظم اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہی لی فینگ کا اتوار کے روزاسلام آباد آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔ تین روزہ اس دورے میں ان کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات، سی پیک کی 10 سالہ تقاریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت اور مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخط کرناشامل ہیں۔ سی پیک منصوبے کی تیاری اور عملدرآمد میں نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کا اہم کردار ہے ۔سفارتی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا یہ کہنا بجا ہے کہ ان کے اس دورے سے سی پیک کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔ چین پاکستان نے2013 میں اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ تیار کیا تھا جس کی تعمیر کا سفر 2030میں مکمل کرنا طے پایا تھا۔ اس کے بنیادی ڈھانچے میں گوادر بندرگاہ، توانائی، نقل و حمل، زراعت اور صنعت وتجارت کو درمیانی اور طویل مدتی فریم ورک کے تحت مرکزیت حاصل ہے تاہم 2013تا 2018 کے ن لیگی حکومتی دور میں جس سرعت کے ساتھ منصوبے پر عملدرآمد میں پیشرفت ہوئی ، اس سے اگلے پانچ سالہ دور کے آغاز سے لیکر پی ڈی ایم حکومت کے برسر اقتدار آنے تک یہ سست روی کا شکار رہا۔ اقتصادی ماہرین سی پیک منصوبے کو بجا طور پر گیم چینجر قرار دیتے ہیں جس کا ان پانچ برسوں میں فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ دنوں منصوبے کے 10 سال پورے ہونے پر منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں اس بات کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی دور میں اس منصوبے کی رفتار جس قدر کم ہوئی ، آنے والے دنوں میں یہ ایک نئے دور میں داخل ہوگا۔ پاکستان اور چین روز اول سے مثالی دوست چلے آرہے ہیں ۔ اس حوالے سے یہ بات ایک ضرب المثل بن چکی ہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند، شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری ہے جس کی پائیداری کا ثبوت اس کی جڑوں کا دونوں ملکوں کے عوام میں پایا جانا ہے۔