• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کے بیان سے الیکشن میں تاخیر کے بادل منڈلانے لگے


عام انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے، وزیراعظم کے اس بیان سے الیکشن میں تاخیر کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

 وزیراعظم شہباز شریف  نے گزشتہ روز کہا تھا کہ نئے انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہییں، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 12 اگست کو حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، گیند الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت 5 سال حکومت کرے گی، انتخابات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں۔

اس حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات نئی مردم شماری کی مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری اور نوٹیفکیشن کے بعد ہو سکتے ہیں۔

وزیراعظم کے بیان کے بعد کئی سوالات سامنے آئے ہیں۔ کیا حکومت نئی مردم شماری کا ڈیٹا ریلیز کرنے کے لیے تیار ہے؟ کیا صوبے نئی مردم شماری کو مانیں گے یا اعتراضات کا انبار لگے گا؟ وزیر اعلیٰ سندھ نئی مردم شماری کے حق میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کر چکے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف لاہور کی آبادی کم گنے جانے کا اعتراض کر چکے ہیں۔

 جماعت اسلامی اور متحدہ قوم موومنٹ (ایم کیو ایم) کراچی اور حیدرآباد کی مردم شماری پر اعتراض اٹھا چکی ہیں، جبکہ الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیاں کرنے میں وقت درکار ہے۔

قومی خبریں سے مزید