لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے جیل میں اہلیہ کی ملاقات کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے قیصرہ الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل جواب طلب کر لیا۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کو نظر بند کرنے کا اختیار ہے اور ریاست ہی کا قانون ہے کہ رشتے داروں کو ملاقات کی اجازت ہے۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ شوہر سے بیوی کی ملاقات سے ریاست کو کیا خطرہ ہے، آپ کا کیا خیال ہے؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وہ باقاعدہ کوئی درخواست تو دیں، انہوں نے اپلائی ہی نہیں کیا، نہ رشتے داروں کی فہرست دی ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ درخواست گزار چوہدری پرویز الہٰی کی بیوی ہے، اس کا تو خیال کریں، یہ درخواست چیف سیکریٹری کو بھیج دیتے ہیں وہ خود فیصلہ کرلیں گے کسے بھیجنی ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وہ اتھارٹی نہیں ہیں۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے کہا کہ تو پھر کل کے لیے نوٹس کر دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ درخواست گزار قیصرہ الہٰی نے شوہر سے ملاقات کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔