توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست لاہور ہائی کورٹ کی ایڈووکیٹ صائمہ صفدر نے دائر کی ہے، جو آرٹیکل 184 ٹو کے تحت دائر کی گئی ہے۔
رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ اپیل دائر کر دی گئی۔
رجسڑار آفس کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس سے قبل رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراضات عائد کر کے اپیل واپس کر دی تھی۔
اپیل پر وکالت نامہ اور دستخط درست نہ ہونے کا اعتراض عائد کیا گیا تھا۔
اپیل کے ساتھ 250 روپے سرکاری عدالتی فیس ادا نہ کرنے کا بھی اعتراض کیا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا 4 اگست کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا مقدمہ دوبارہ فیصلے کے لیے جج ہمایوں دلاور کو بھیجنے کا فیصلہ بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ توشہ خانہ کیس کا ٹرائل دوبارہ شروع کیا جائے، کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے، کیس کی سپریم کورٹ کے فیصلے تک سزا معطل کی جائے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت ہونے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کہ سیشن کورٹ فریقین کو دوبارہ سن کر کیس کے قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
عدالت نے کہا تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی کیس کی سماعت کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کو حتمی دلائل کے لیے ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا پابند کیا تھا۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی سیشن عدالت کی جانب سے 3 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو لاہور سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات ثابت ہوتے ہیں، ان پر جھوٹے اثاثے ظاہر کرنے کا الزام ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 3سال کی سزا سنائی جاتی ہے، ان کے گرفتاری کے وارنٹ نکالے جاتے ہیں، سابق وزیر اعظم پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔