رانی پور میں با اثر پیر کی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ بچی مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگئی، پولیس نے جاں بحق بچی کا میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کروائے بغیر ہی کیس داخل دفتر کر دیا۔
10 سالہ بچی کی تشدد زدہ ویڈیوز سامنے آئی ہیں جس میں جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں، مگر رانی پور پولیس نے کہا ہے کہ اس نے ورثاء کے بیانات لیے ہیں اور بچی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتقال کے وقت 10 سالہ بچی رانی پور کے پیر کے کمرے میں موجود تھی۔
متوفی بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ غریب ہے، بیٹی حویلی میں کام کرتی تھی، فون پر بتایا گیا کہ بچی کا پیٹ میں درد سے انتقال ہوا ہے۔
دوسری جانب سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) خیرپور میر روحیل کا کہنا ہے کہ سیشن کورٹ کو قبر کشائی کی درخواست دے رہے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی خیر پور کا کہنا تھا کہ کل سیشن جج کو درخواست دوں گا کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے، قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے، جس گھر میں بچی کام کر رہی تھی وہاں کے اہلخانہ کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔
رو حیل کھوسو نے کہا کہ بچی سے جنسی زیادتی کے ابھی کوئی ثبوت موجود نہیں، کل ہمیں اطلاع ملی بچی کی پراسرار موت ہوئی ہے، میں نے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) گمبٹ کو بھیجا تھا کہ بچی کے والدین سے ملاقات کرے، اے ایس پی سے کہا تھا کہ بچی دفنائی نہیں گئی ہے تو پوسٹ مارٹم کروایا جائے۔