• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور: 13 سالہ ارسلان کی گرفتاری کیلئے چھاپے پر والد کی ہلاکت، ہراسگی الزامات پر کمیٹی تشکیل


لاہور میں مبینہ طور پر 13 سالہ لڑکے ارسلان کی گرفتاری کیلئے پولیس چھاپے کے دوران اس کے والد کی ہلاکت اور اہلخانہ کی جانب سے جنسی ہراسگی کے الزامات پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی ہے۔ ارسلان کو 9 مئی کے واقعے میں پولیس نے چند روز قبل دوبارہ گرفتار کرنے کیلئے چھاپہ مارا تھا۔

پولیس نے 9 مئی کے واقعے میں مبینہ طور 13 سالہ ارسلان کو گلبرگ سے گرفتار کیا لیکن وہ ضمانت پر رہا ہوگیا۔

اہل خانہ نے الزام لگایا کہ پولیس چھاپے کے دوران تشدد کے باعث ارسلان کے والد کو ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ چل بسے۔

 اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ارسلان کا چال چلن ٹھیک نہ ہونے کے باعث بہنیں اسے خود تھانے لے کر گئیں جہاں پولیس نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا اور بھائی کو 9 مئی کے واقعے میں ڈال دیا۔

ارسلان کے بہنوئی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ساری خبریں صحیح نہیں، انہیں تحقیقاتی کمیٹی پر یقین ہے اور اس کی تحقیقات پر بھی اعتماد کریں گے۔

ذرائع کے مطابق اس معاملے پر انچارج انویسٹی گیشن کو معطل کردیا گیا ہے، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے جیو نیوز کو بتایا کہ جنسی ہراسگی سمیت تمام الزامات کی انکوائری ہورہی ہے۔

عمران کشور نے کہا کہ ارسلان 13 سال کا نہیں، 20 سال کا ہے، اس کا برتھ سرٹیفکیٹ مل گیا ہے، اس نے 13 سال کا جعلی سرٹیفکیٹ بھی بنایا ہوا ہے، 9 مئی کو عسکری ٹاور میں اس کی موجودگی کے شواہد بھی مل گئے ہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ انچارج انویسٹی گیشن کو اس کیس میں نہیں بلکہ ناقص کارکردگی پر معطل کیا گیا ہے۔

قومی خبریں سے مزید