رانی پور کی حویلی میں کمسن ملازمہ کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس کی بھاری نفری کو پیر اسد شاہ کی حویلی کے باہر تعینات کردیا گیا ہے، جہاں ملازمین و دیگر افراد کا ڈی این اے کیا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی آکسی رائبو نیوکلک ایسڈ (ڈی این اے) کیلئے حویلی کے 4 ملازموں کے بلڈ سیمپلز لے لیے، حویلی میں مالکان، نوکروں اور آنے جانے والے دیگر مردوں کی لسٹ تیار کرلی گئی۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) روحیل کھوسو کا کہنا ہے کہ سب کے ڈی این اے ٹیسٹ کروائے جائیں گے، پولیس کو تفتیش کے دوران کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں ہے۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ حویلی میں کام کرنے والی بچیاں محصور ہیں اور باہر نکلنا چاہتی ہیں، تمام بچیوں کو نکال کر گھروں تک بھیجیں گے۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو رانی پور کی حویلی میں ملازمہ 10 سالہ بچی کی مبینہ تشدد سے ہلاکت ہوئی تھی، جیو نیوز پر معاملہ سامنے آنے کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا تھا، بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔
بچی کی ماں نے ابتدائی بیان دیا تھا کہ بچی کی موت طبعی ہے۔ پولیس نے اسی بیان پر اکتفا کر کے نہ بچی کا میڈیکل کروایا، نہ پوسٹمارٹم کروایا۔ الٹا بچی کو تدفین کےلیے والدین کے حوالے کردیا۔
بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیا اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) رانی پور کو لاپرواہی پر معطل کردیا گیا تھا۔