نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی قیادت نے کل ملاقات کی، جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے نگراں وزیراعظم سے ملاقات میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، بجلی یونٹ کی قیمت میں اضافے، 2018ء کی حلقہ بندیوں، الیکشن کمیشن کی ناانصافیوں، اسٹریٹ کرائمز سمیت شکایات کی طویل فہرست رکھ دی۔
ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق انوار الحق کاکڑ سے ملاقات میں پارٹی وفد نے کہا کہ بجلی بلوں میں کراچی کے شہریوں سے اضافی سوا 3 روپے فی یونٹ لینا ناانصافی ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی بلوں میں پاکستان ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرض کی مد میں یہ رقم لی جارہی ہے، شہریوں میں سوا 3 روپے فی یونٹ اور سالانہ 42 ارب روپے کا بوجھ زیادتی ہے۔
ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم سے گفتگو میں ایم کیو ایم نے سوا 3 روپے فی یونٹ اور سالانہ 42 ارب روپے کا بوجھ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران ایم کیو ایم نے وزیراعظم سے کراچی میں جاری بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی شکایت کی۔
ذرائع کے مطابق 2018ء میں ایم کیو ایم کے ساتھ حلقہ بندیوں میں زیادتی ہوئی، امید ہے اس بار حلقہ بندیوں میں الیکشن کمیشن ناانصافی نہیں کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے نگراں وزیراعظم سے ملاقات میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر خصوصی توجہ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ شفاف انتخابات کے لیے غیر جانبدار افسران کی تعیناتی ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق اس دوران گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے صوبے میں امن و امان اور اسٹریٹ کرائمز پر نگراں وزیراعظم کو آگاہی فراہم کی۔