میہڑ (نامہ نگار ) میہڑ سمیت ضلع دادو میں میٹھے پانی کی فراہمی کے سلسلے میں سندھ حکومت کی طرف سے 30 کروڑ کی لاگت سے 79 آر او پلانٹس لگانے کے پروگرام میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پی پی حکومت نے 4 برس قبل ضلع دادومیںمیونسپل کمیٹیز اور ٹائون کمیٹیز کی حدود میں شہریوں کو میٹھے پانی کی قلت کے خاتمے کیلئے 30 کروڑ کی لاگت سے 79 آر او پلانٹس لگانے کی منظوری دی تھی۔ جس میں دادو ضلع کی چاروں تحصیلوں دادو میں 20 ، میہڑمیں 19 ،جوہی میں 23 اور خیرپور ناتھن شاہ میں 17 آر او پلانٹس لگائے جانے تھے۔ جبکہ اتنے بڑے منصوبے کے باوجود بھی عوام کو میٹھا پانی فراہم نہیں ہوسکاہے اور میٹھے پانی کی قلت اب بھی برقرار ہے ،جبکہ عوامی شکایات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ان آر او پلانٹس میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے ،اس سلسلے میں ڈی سی دادو شاہ زمان کھوڑو نے حکومت سندھ کے حکم پر تحقیقات شروع کردی ہے۔ تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ اس میں 30 کروڑ کی لاگت سے 79 آر او پلانٹس میں سے صرف 8 آر او پلانٹس ککڑ، سیتااسٹیشن، پیارو اسٹیشن ، دادو شگرملز ، ملاک کلہوڑو ،پریو جمالی دودو برہمانی اور مولوی ایوب ڈہر گائوں میں کام کر رہے ہیں ،جبکہ کاغذات میں 79 آر او پلانٹس ظاہر کیئے گئے ہیں ،باقی دادو ضلع کے 71 شہروں اور دیہات گائوں گاجی شاہ ،صاحب خان لغاری مخدوم بلاول ،پولیس ہیڈ کوارٹر دادو ، خدا آباد ، پھلجی اسٹیشن ، سول اسپتال دادو ، میہڑ کے گائوں گاہی مہیسر ،کہوندی ،فرید آباد ،نو گوٹھ ، پنہوں خان چانڈیو ،رکن اور دیگر میں آر او پلانٹس پر ابھی تک کام ہی شروع نہیں کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈی سی دادو کی طرف سے ایسی رپورٹ بناکر سندھ حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔ ایسی رپورٹ سندھ حکومت کو بھیجنے کے بعد ضلع میں ٹھیکہ لینے والے با اثر ٹھیکیداروں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ دوسری طرف آر او پلانٹس کا کام مکمل نہ ہونے پر ضلع کے عوام میٹھے پانی کے لیئے پریشان ہیں۔