سابق وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس عمر عطا بندیال کو ہدف تنقید بنالیا۔
لندن میں نوازشریف کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو نواز شریف کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا اچھی طرح سے علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف روزانہ اپنی صاحبزادی کے ساتھ احتساب عدالت میں پیش ہوتے رہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو تب ن لیگی قائد پر ہونے والا ظلم یاد کیوں نہیں آیا؟
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ بعض لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے، پوچھتا ہوں جب نواز شریف اور ان کی بیٹی جیل میں تھے اس وقت چیف جسٹس کہاں تھے؟
اُن کا کہنا تھا کہ اس دوران نواز شریف کی بھرپور کوشش کے باوجود اُن کی بات بیمار اہلیہ سے نہیں کروائی گئی۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے ساتھ دہرا معیار اپنایا گیا، یہ دہرا معیار ہی تھا کہ بعض افراد کےلیے پاکستان کے نظام انصاف کو تباہ کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مشاورت سے طے پایا ہے کہ نواز شریف اکتوبر میں پاکستان واپس آئیں گے، ن لیگی قائد واپسی پر قانون کا سامنا کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ شفاف احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے، بلا تفریق احتساب ہونا چاہیے اس کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، آئین کے تحت اسمبلیاں توڑ دیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کروائیں، نواز شریف کی ہدایت کے مطابق ہمارے پارٹی رہنماؤں نے الیکشن کمشنر سے ملاقات کی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شفاف انتخابات کےلیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے، نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آکر انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاناما میں نواز شریف کا نام نہیں تھا، ن لیگی قائد کو سازش کے تحت ملوث کیا گیا، اس معاملے میں شامل دیگر لوگوں کو آج تک کسی نے پوچھا تک نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اقامہ میں جو فیصلہ کیا گیا وہ بدنیتی پر مبنی تھا، نوازشریف اور ان کی بیٹی کوجیل میں زمین پر سلایا گیا تھا، دونوں سے کہا گیا کہ آپ کو جیل ہی کا کھانا کھانا پڑے گا۔