کراچی (امداد سومرو)آئی جی سندھ پولیس، اے ڈی خواجہ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سید سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کی بازیابی کے لیے ضلع دادو اورضلع جامشورو میں ہونے والے آپریشن کے خاطر خوا نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد سے تحقیقات جاری ہیں اور مثبت نتائج کی توقع ہے۔اس ضمن میں ضلع دادو اور ضلع جامشورو سے تقریباٌ300 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جنہیں حیدرآباد منتقل کرکے تفتیش کی جارہی ہے اور تمام عمل کو میڈیا سے مخفی رکھا جارہا ہے۔پولیس ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ پولیس نے اویس شاہ اغوا کیس میں پیش رفت کے لیے سندھ کے تین اضلاع کراچی ، دادو اور جامشورو کی پولیس نے کاروائیاں کی ہیں اور مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مقامی پولیس ذرائع کے مطابق اس حوالے سے مختلف پولیس پارٹیا ں تشکیل دی گئی ہیں جن کی سربراہی ڈی آئی جی حیدرآباد ڈویژن، خادم رند، ایس ایس پی دادو منیر شیخ، ایس ایس پی جامشورو طارق ولایت اور اے ایس پی سیہون رائے مظہرنے ضلع جامشورو میں سیہون کے قریب کئی گائوں میں چھاپے مارے ہیں۔