راولپنڈی (نمائندہ جنگ) اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد ملک نذیر احمد نے جعل سازی کر کے مجرم کی سزا کم کرنے کے الزام میں گرفتار وزارت داخلہ لاڈویژن کے سابق سیکشن افسر علی محمد ملک کو مجموعی طور پر 23سال قید اور ساڑھے نو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی جبکہ ملی بھگت اور جعلی کاغذات تیار کر کے سزا میں کمی کا فائدہ اٹھانے والے ملزم قمر عباس گوندل کو بھی عدالت نے مجموعی طور پر چودہ سال قید اور چھ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم ہے، 17مارچ 2015کو ایف آئی اے کے تھانہ انٹی کرپشن سیل میں درج ہونے والے مقدمہ نمبر 19کے مطابق کچھ عرصہ قبل برطانوی عدالت نے منی لانڈرنگ اور جعلی آئی ڈی کے الزام میں پاکستانی شہری قمر عباس گوندل کو گیارہ سال قید سنائی تھی چونکہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہے اور اسی معاہدے کے تحت قمر عباس کو پاکستان بھجوا دیا گیا تھا اور یہاں وزارت داخلہ لاسیکشن میں تعینات سیکشن آفیسر علی محمد ملک نے بڑے پیمانے پر مک مکا ہونے کے بعد اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر ایک جعلی رمیشن لیٹر جاری کیا جس کے نتیجے میں نہ صرف ملزم کی سزا میں 373روز کی کمی کی گئی بلکہ سیکشن آفیسر علی محمد ملک نے وزارت داخلہ میں پڑی ملزم قمر عباس سے متعلق فائل کو ہی سرے سے غائب کر دیا تھا، دوران سماعت پانچ گواہان نے ملزم کیخلاف ٹھوش شواہد پیش کرنے کے علاوہ اپنے بیانات قلمبند کروائے اور بعدازاں فریقین کے وکلا کی بحث مکمل ہونے کے بعد گزشتہ روز عدالت نے گرفتار ملزم علی محمد ملک کو دفعہ 468- 471 اور 5(2)47میں سات سات سال قید اور تین تین لاکھ روپے جرمانہ جبکہ دفعہ 201میں دو سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنانے کے علاوہ ملی بھگت کر کے سزا میں کمی کا فائدہ اٹھانے والے ملزم قمر عباس گوندل کو دفعہ 468اور 471میں سات سات سال قید اور تین تین لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی، معلوم ہوا ہے کہ وزارت داخلہ کے سابق سیکشن آفیسر علی محمد ملک کیخلاف اسی نوعیت کے مزید دو مقدمات اب بھی عدالت ہذا میں زیرسماعت ہیں جن میں الزام ہے کہ اس ملزم نے برما، تھائی لینڈ اور یو کے متعدد قیدیوں کو مجاز اتھارٹی سے بالا بالا تخفیف سزا کے جعلی لیٹرز تیار کر کے سزائوں میں کمی کا فائدہ پہنچایا تھا۔