جمعیت علمائے اسلام ف اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیں معاشی دلدل میں دھکیلا، میں نہیں دیکھ رہا کہ کوئی آنے والی حکومت ہمیں اس دلدل سے نکال سکے گی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے ختمِ نبوت کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان میں کٹھ پتلی حکومت مسلط کی۔
انہوں نے کہا کہ معاشی عدم استحکام آتا ہے تو ملک کے علاقوں میں بغاوتیں کھڑی ہو جاتی ہیں، ہم نے یکجہتی برقرار رکھی تاکہ بغاوتیں کھڑی نہ ہوں، اپنی بساط کے مطابق ایک جنگ لڑی، ہم پاکستان میں مسلح جنگ نہیں چاہتے، مسلح جنگ سے فائدہ کوئی اور اٹھائے گا، معاشی دلدل میں دھکیل کر لڑوانے کی کوشش کی گئی لیکن ہم نے یک جہتی قائم کیے رکھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیل کو تسلیم کرانے کا ایجنڈا نامنظور کرایا، 2018ء میں جو حکومت مسلط کی گئی وہ اسی ایجنڈے پر بنائی گئی تھی، کشمیر کو بھارت کے حوالے کرنا اور اسرائیل کو تسلیم کرنا ان کا مقصد تھا، دانشوروں کو اسرائیل کو تسلیم کرنے میں تو مفاد نظر آتا ہے لیکن فلسطینی مسلمانوں پرظلم و جبر نظر نہیں آتا۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ پاکستان کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیوں دباؤ ڈالا جا رہا ہے، دنیا میں تو باقی بھی اسلامی ممالک ہیں، ایک پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ آئنی ترمیم واپس لیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نہ بھارت، نہ بنگلا دیش، نہ افغانستان اور نہ ہی ایران کی معیشت پر یہ دباؤ ڈالا جاتا ہے جو پاکستان پر ڈالا جاتا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ جب سی پیک پر کام شروع ہو گیا تو امریکا کو ہوش آیا، سی پیک کا بیرونی سرمایہ کاری کا منصوبہ ختم کر دیا گیا، ملک میں پہلے معاشی عدم استحکام لایا گیا اور پھر سیاسی، یہ ساری باتیں عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 6 ستمبر کو ہمارے سپوتوں نے جنگ لڑی، زندہ دلانِ لاہور نے لاٹھیوں کے ساتھ جنگ لڑ کرمثال قائم کی، ہم نے یہ سبق یاد رکھنا ہے اور اپنی نسلوں کو آگے یاد کروانا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ جس امن کے لیے 11 سے 12 آپریشن کیے گئے آج بھی وہاں صورتِ حال بہتر نہیں، ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، بھارت کی سپریم کورٹ نے کشمیر کے حوالے سے مودی کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم نے اللّٰہ کے دین کو لے کر چلنا ہے، ختمِ نبوت ایک غیر سیاسی عنوان ہے، ختمِ نبوت لاوارث نہیں ہے، ہم اس کے محافظ ہیں، ہم تو اسلام کی بات کرنے والے ہیں، شریعت کی بات کرنے والے ہیں اور ہمیں ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تقریب سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ عظیم الشان کانفرنس کروانے اور مجھے دعوت دینے پر شکریہ، عالمی تحفظ ختم نبوت کا شکر گزار ہوں۔