• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں جو دہشتگردی ہو رہی ہے ان میں زیادہ تر کارروائیوں میں ملوث عناصر افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیںاس کا تازہ ترین مظاہرہ جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ کا ضلع چترال کے علاقے کیلاش میں افغانستان کی سرحد کے قریب قائم دو فوجی چوکیوں پر حملہ ہے جسے پاک فوج کے جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے پسپا کرکے 12دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا اور درجنوں زخمی ہوگئے تبادلہ فائرنگ میں 4 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنا اس کے خلاف بھر پور آپریشن کا جواز مہیا کرتا ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں جنگ بندی ختم کرنے کے بعد خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے کارروائیوں میں اضافے ہوا ہے لیکن ماضی میں کبھی چترال کی طرف سے پاکستان کی سویلین یا فورسز کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ یہ حملہ بالکل غیر متوقع تھا۔ یہ اتنی اونچائی پر ہے اور اتنی برفباری ہوتی ہے کہ وہاں باڑ بھی پوری طرح کام نہیں کرتی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان کے صوبے نورستان اور کنڑ کے علاقوں گواردش، پیتگال، بارغ، متل اور بتاش میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور سرگرمیوں کا پہلے ہی سراغ لگا لیا گیا تھا اور افغانستان کی عبوری حکومت کو بر وقت آگاہ بھی کیا تھا۔ نورستان اور کنڑ ٹی ٹی پی کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ ماضی قریب میں بھی ٹی ٹی پی نے وہاں بہت زیادہ پیش رفت کی تھی۔ادھر کوئٹہ میں بھی 4 دہشتگرد مارے گئے ہیں ان کا تعلق بھی ٹی ٹی پی سے ہے افغان عبوری حکومت کی جانب سے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے واقعات میں تسلسل سے افغانستان کی سرزمین کا استعمال ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔ افغان حکومت کو چاہئے کہ محض زبانی کلامی نہیں اپنی سرزمین سے ان واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کرے۔

تازہ ترین