نیب ترامیم کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے سپریم کورٹ کے سوال کا جواب متفرق درخواست کے ذریعے جمع کرا دیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے فریقین کے وکلاء کو فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد سوال بھجوا کر جواب مانگا گیا تھا۔
وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ چیف جسٹس پاکستان کے عدالتی معاون کے ذریعے سوال بھجوایا گیا، سوال کے ساتھ ہدایت بھی پہنچائی گئی کہ فاضل وکیل اس کا لازم جواب دیں، پاکستان کےقانون میں ابھی تک پارلیمینٹرین ہونا جرم قرار نہیں دیا گیا، چیف جسٹس کے سوال کا جواب مختلف صورتحال پر انحصار کرتا ہے۔
مخدوم علی خان نے 9 ستمبر کو 5 صفحات کا جواب داخل کیا۔
چیف جسٹس نے سوال کیا تھا کہ احتساب عدالت دائرہ اختیار میں نہ ہونے پر کسی رکن پارلیمنٹ کے خلاف ریفرنس منتقل کرتی ہے؟
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا تھا کہ وہ کون سی مجاز عدالت ہو گی جو ریفرنس کا فیصلہ سنائے اور کس قانون کے تحت؟
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے منگل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور جمعے کو چیف جسٹس کی عدالت کے معاون نے فریقین کے وکلاء سے رابطہ کیا۔