• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذخیرہ اندوزی کے ذریعے سے ملک میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے اس کی فی کلوقیمت ہفتہ بھر پہلے 230روپے تک پہنچا دی گئی تھی تاہم گزشتہ روز حکومت پنچاب اور شوگر مل مالکان کے درمیان مذکرات میں طے پایا ہے کہ ملیں صوبائی حکومت کو 140روپے فی کلو کے حساب سے چینی فروخت کریں گی۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی کے مطابق حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے خصوصی سینٹرز، ماڈل بازاروں اور اتوار بازاروں میں قائم اسٹالز پر چینی فروخت کریگی۔ شوگر مل مالکان کے وفد اور حکومت پنجاب کے مذاکرات میں کرشنگ سیزن 28اکتوبر سے شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ شوگر مل مالکان نے بتایا کہ ملک میں مقامی ضرورت سے زیادہ چینی موجود ہے۔ تاہم یہ امر وضاحت طلب ہے کہ دس گیارہ ماہ پہلے ملک بھر میں عموماً 100روپے فی کلو سے بھی کم میں دستیاب چینی حکومت پنجاب کو 140روپے فی کلو میں کیوں فروخت کی جائیگی۔ ہوسکتا ہے اسکے معقول اسباب موجود ہوں لیکن تحریک انصاف کے دور میں اس مسئلے پر بنائے جانیوالے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ اور پھر حکومت سے بات چیت کے بعد ایسی نئی قیمت پر اتفاق جو بحران سے پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے، شوگر مافیا کا مستقل حربہ ہے۔ انتہائی بااثر سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کے چینی کے کاروبار میں سرگرم ہونے کی وجہ سے ناجائز منافع خوری کا یہ سلسلہ کسی بھی دور میں روکا نہیں جا سکا۔ مشرف دور میں بھی چینی کا بحران اسی طرح پیدا کیا جاتا اور پھر اسے قیمت میں مستقل اضافے کا ذریعہ بنایا جاتا رہا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ چینی ہی نہیں بلکہ ذخیرہ اندوزی کے ذریعے سے کسی بھی چیز کی قیمت بڑھانے کے اس مکروہ طریق کار کو مستقل طور پر بند کرنے کیلئے پیداوار اور فروخت کی مؤثر مانیٹرنگ اور اسمگلنگ کے سدباب سمیت تمام مطلوبہ اقدامات عمل میں لائے جائیں۔

تازہ ترین