پاکستان بننے کے بعد سندھی عوام نے پاکستان کا مفاد ہمیشہ مقدم رکھا کیوں کہ یہ گھر تھا جس کی تعمیر میں سندھ کے لیڈروں نے اہم کردار ادا کیا، ہم نے اس گھر کی آبیاری کی کیوں کہ گھر نیا تھا اس لیے ہر پاکستانی نے ایمانداری اور لگن سے کام کیا کیوں کہ جب نیا گھر بنا ہو تو رہائشیوں کی ہر حال میں یہ سوچ ہوتی کہ گھر کو گندا ہونے سے بچانا ہے، گھر کو صاف رکھنا ہے اور گھر کو نقصانات سے بھی بچانا ہے یہ ہی حال 1947ءکے بعد پاکستان کا 1977 ءتک رہا۔ ہر پاکستانی یہاں وفاداری دکھاتا نظر آیا، کرپشن کرتے ہوئے ہر شخص کانپتا تھا، کیوں کہ ہم سندھیوں نے تو اس گھر کو بنایا تھا اس لیے ہم نے یہ ذمےداری سمجھی کہ اس گھر کو بچانا ہے ہم نے اس ملک کو جہاں محمد علی جناح، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو جیسے رہنما دیے وہاں اس ملک کی جمہوریت اور ترقی کے لیے ہیلی کاپٹر سے فائرنگ، پھانسی گھاٹ اور کوڑے بھی کھائے کیوں کہ سندھ کے عوام سمجھتےہیں کہ یہ ملک سیاسی جماعت نے بنایا ہے اور سیاست اور جمہوریت ہی اس ملک کو ترقی کی راہ پر لے جاسکتی ہے، سندھ کے عوام نے 60کی دہائی میں کھل کر محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دیا کیوں کہ سندھ کے عوام قائد اعظم کی بہن ہو یا قائد عوام کی بیٹی دونوں سے والہانہ محبت کرتے تھے اور دونوں اس مٹی کی بیٹیاں تھیں جو پاکستان کو ترقی یافتہ ہوتے دیکھنا چاہتی تھیں، فاطمہ جناح تو مظلوم تھی جس کا نہ باپ زندہ تھا نہ بھائی نہ شوہر ،اور نہ کوئی بیٹا ،پھر جو کچھ اس کے خلاف ہوا روح کانپ جاتی ہے کہ ہم نے محمد علی جناح کی بہن کو کیا کیادکھ نہ دیئے مگر پھر سکون سے لکھ سکتا ہوں کہ ہم سندھی ان کے ساتھ کھڑے تھےلیکن پاکستان کی تاریخ پر ایک نظر ڈالتا ہوں تو بہت سے سوالات میرے ذہن میں گونجنا شروع ہوجاتے ہیں، حال ہی میں سندھ کی ایک بیٹی شازیہ مری کے ساتھ جو کچھ ہوا کیا یہ حقیقت نہیں کہ میڈیا سندھیوں کو تعصب کی نگاہ سے دیکھتا ہے ؟ شازیہ مری کے خلاف ایک جھوٹی اور من گھڑت خبر چلا کر منظم انداز میں ان کی کردار کشی کی گئی حالانکہ کون نہیں جانتا کہ شازیہ مری کا پورا سیاسی سفر محنت، لگن اور ایمانداری پر مبنی ہے۔ اس سے پہلے سندھ کی بیٹی فریال تالپور کے خلاف زہریلا پروپیگنڈاکیا گیا کبھی ہم نے یہ سنا کہ پنجاب کی فلاں بیٹی کے گھر پر چھاپہ لگا اور اتنے ارب روپے برآمد کرلیے گئے یہ جھوٹی خبریں میڈیا میں سندھی سیاستدانوں کے خلاف ہی کیوں چلائی جاتی ہیں ؟ مکیش کمار چاولہ کے خلاف بھی منظم انداز میں خبریں چلوا کر نیب وغیرہ کو متحرک کیا گیا، پہلے جھوٹی خبروں چلائو اور پھرانہیں اتنا پھیلائو کہ نیب اور دیگر ادارے مجبور ہوجائیں کہ وہ کارروائی کا آغاز کریں، فرض کریں کاروائی کا آغاز ہوتا ہے اور کچھ سچ ثابت نہیں ہوتا کیوں کہ آج تک سندھی رہنمائوں کی جتنی کردار کشی کی گئی عدالتوں میں کچھ ثابت نہیں ہوا تو کیا جو ان کی کردار کشی سے ان کو نقصان ہوا اس کا ازالہ کوئی عدالت کرتی ہے ؟ سندھی رہنمائوں کے خلاف حالیہ کردار کشی کی مہم میں وہی لوگ ملوث ہیں جو ہمیشہ پی پی پی اور سندھی عوام کے خلاف من گھڑت اور جھوٹی خبریں چلوا کر پی پی پی کو پنجاب سے دور رکھتے ہیں ایک ایسے وقت میں جب پنجاب میں سیاسی خلا موجود ہے اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکٹیبلز الیکشن لڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں باوجود اس کے کہ پی ٹی آئی مقبول جماعت ہے دوسری طرف یہ الیکٹیبلز ن لیگ کے ٹکٹ پر بھی الیکشن میں حصہ نہیں لینا چاہتے کیوں کہ پنجاب کے عوام مہنگائی کا ذمہ دار ن لیگ کو سمجھتےہیں لہذا پی پی پی کو پنجاب سے باہر رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ میڈیا میں اسکے رہنمائوں کے خلاف من گھڑت افواہوں کا بازار گرم کیا جائے جس کا نشانہ شازیہ مری، مکیش کمار چاولہ سمیت دیگر رہنما بھی ہیں۔ مگر میرا سوال یہ ہے کہ 1977سے جاری ایسی سازشوں کا نشانہ صرف سندھی رہنما کیوں ہوتے ہیں ؟پاکستان کو آگے بڑھنا ہے ا،میڈیا کا کردار ہماری ترقی میں اہم ہے لیکن میڈیا میں چھپی کالی بھیڑیں اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر موجود ایسے عناصر جو بے لگام ہیں اور جب چاہیں کسی کی پگڑی اچھال دیں ان کو فی الفور قانون کی مدد سے روکنا ہوگا کیوں کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے آج شازیہ مری کے خلاف منظم سازش شروع کی ہے کل یہی کام بشریٰ بی بی یا مریم نواز شریف کے خلاف ہوگا اس لیے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں میں بیٹھے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو بھی نکیل ڈالی جائے اور یہ کام مریم نواز شریف اوردیگر کو ہی کرنا ہوگا۔