سپریم کورٹ آف پاکستان نے چینی کی قیمت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کو کیس کا فیصلہ جلد کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ 30 ستمبر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے چینی کی قیمتوں کے کیس کا فیصلہ کرے۔
دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چینی کی قیمتوں کے تعین پر حکمِ امتناع دیا تھا، ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ ہے کہ چینی کی قیمتوں کا تعین وفاق کا اختیار ہے، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں ابھی معاملہ زیرِ التواء ہے تو اس پر فیصلہ کیسے کر دیں؟ پہلے لاہور ہائی کورٹ کو اس معاملے پر فیصلہ کرنے دیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ چینی کی قیمت 98 روپے مقرر ہے جبکہ شوگر ملز مالکان 200 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر قیمتوں کے مقرر کرنے کا قانون کالعدم ہو جاتا ہے تو معاملہ ہی ختم ہو جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ شوگر ملز والے نہ پنجاب حکومت کی مقررہ قیمتوں کو تسلیم کرتے ہیں نہ وفاق کی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو حکم دے رہے ہیں کہ 13 ستمبر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے فیصلہ کرے۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے چینی کی قیمت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کو کیس کا فیصلہ جلد کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
شوگر ملز مالکان نے چینی کی قیمتوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے حکومت کی چینی کی مقررہ قیمتوں کو معطل کر دیا تھا۔
وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔