جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی طنز کا جواب دے دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن سے نہیں بھاگ رہے، 90 دن میں انتخابات کےلیے تیار ہیں۔
سینئر صحافی حامد میر کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ صدر علوی کو الیکشن کی تاریخ دینے کا آئینی اختیار نہیں، انہوں نے الیکشن کی تاریخ دی تو یہ بدنیتی ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان نے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا ناقابل اعتبار قرار دیا۔
انہوں نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی (پی) سے اور سندھ میں پیپلز پارٹی سے انتخابی اتحاد کے امکان کو مسترد کردیا۔
جے یو آئی سربراہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ سندھ میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور ن لیگ سے اتحاد ہوسکتا ہے، ان سے رابطے بھی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے تاریخ کے حوالے سے گفتگو کی، میں نے پی ڈی ایم کے قیام اور پہلے کے نقطہ نظر سے متعلق گفتگو کی، میں غیر ضروری بیان بازی کو اہمیت نہیں دیتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 2018 کا الیکشن تسلیم نہیں کیا ایک ہفتے میں اے پی سی کی، جس میں اتفاق ہوا کہ انتخابی نتائج تسلیم نہیں کرتے، جو ظاہر ہے نئے الیکشن کا مطالبہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ حلف برداری کی تقریب میں نہ جائیں، اُس کے بعد ہم نے تو ساڑھے 3 سال کہا کہ نئے الیکشن کرائیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ ن لیگ پنجاب اور پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت بنا رہی تھی تو اس عذر پر کہا کہ حلف کی طرف جانا ناگزیر ہو گیا، ہم نے اس وقت ان کے اس عذر کو تسلیم کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ اسمبلی سے مستعفی ہوں تو قومی اور پنجاب اسمبلی میں ایوان آدھا خالی ہوجاتا ہے، ہم مستعفی ہوکر ان کو نئے الیکشن پر مجبور کرسکتے تھے، لیکن شاید اس وقت اسٹیبلشمنٹ بھی نہیں چاہتی تھی کہ فوری الیکشن ہوں۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ اس بات پر گلہ تھا جب پی ڈی ایم بن رہا تھا تو اعلامیہ سے استعفوں کا آپشن ہی نکال لیا گیا تھا، ہم نے لڑکر اعلامیہ میں استعفوں کا آپشن شامل کرایا۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہم الیکشن شیڈول کا اختیار سپریم کورٹ یا صدر کو دے دیں، پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی دوسری بڑی قوت تھی اس حکومت نے نئی مردم شماری پر الیکشن کا فیصلہ کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے معاملات الیکشن کمیشن کے پاس ہیں وہ فیصلہ کرے کہ کب الیکشن کرانا چاہتےہیں، صدر مملکت کو حق نہیں کہ الیکشن کی تاریخ دیں غیرآئینی ہوگا۔