اسلام آبادکی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کے کیس میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب، پی ٹی آئی رہنما چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کر لی۔
اے ٹی سی کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویز الہٰی کی ضمانت 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
دورانِ سماعت پراسیکیوٹر راجہ نوید، پرویز الہٰی کے وکلاء بابر اعوان اور سردار عبدالرازق عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کے خلاف کیس کا ریکارڈ تھوڑی دیر تک پہنچ جائے گا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ یہ طریقہ درست نہیں، عدالتی اوقات شروع ہو چکے اور ریکارڈ نہیں پہنچا۔
پرویز الہٰی کے وکیل سردار عبدالرازق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر کے درج ہونے کے 6 ماہ بعد پرویز الہٰی کا نام ڈالا گیا، نامزد ملزمان اسد عمر، چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر کی ضمانتیں منظور ہو چکیں۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کی جائے۔
اس موقع پر پراسیکیوشن کی جانب سے پرویز الہٰی کی درخواستِ ضمانت کی مخالفت کی گئی۔
پرویز الہٰی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی ایف آئی آر میں نامزد نہیں، 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پرویز الہٰی سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی، ان کی گرفتاری شک کی بنیاد پر ڈالی گئی۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ ایف آئی آر جن دفعات کے تحت درج کی گئی وہ ناقابلِ ضمانت ہیں، مخبر کی اطلاع پر پرویز الہٰی کو گرفتار کیا گیا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اوپن کورٹ میں فیصلہ تحریر کرایا کہ جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس میں پرویز الہٰی نامزد نہیں، 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران بھی ان سے کوئی چیز برآمد نہیں کی گئی۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویز الہٰی کی ضمانت 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔