سکھر(بیور ورپورٹ) محکمہ نساسک کی ناقص کارکردگی کے باعث مون سون کی بارشوں سے پہلے ہی سیوریج کا پانی شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر پھیل گیا، رمضان المبارک کے آخری عشرے میں بھی لوگوں کو سیوریج کے پانی اور گندگی کے ڈھیروں کے باعث سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، محکمہ نساسک کی جانب سے حالیہ ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں محکمہ نساسک نے بتایا کہ سکھر کے نامزد میئر ارسلان اسلام شیخ اور کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ سمیت دیگر انتظامی افسران نے شہر بھر کا دورہ کیا ہے اور مون سون کی بارشوں کے حوالے سے انتظامات کاجائزہ لیا ہے لیکن محکمہ نساسک کی گذشتہ 8سال سے جو سیوریج کی تباہ حال صورتحال ہے اس کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات اور اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں سیوریج کا پانی ، گندگی کے ڈھیر سڑکوں پر موجود رہتے ہیں، سیوریج کے پانی کو نکالنے کے لئے تو محکمہ نساسک کوئی اقدام نہیں کرسکا، ہر سال مون سون کی بارشوں کے موقع پر روایتی دورے اور بیانات دے کر مذکورہ ادارہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ شہر کی اہم شاہراہ ملٹری روڈ پر نالیاں گٹر بند ہوجانے سے سیوریج کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا جس سے ٹریفک کا نظام متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والے افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ محکمہ نساسک کی ناقص کارکردگی کا عالم یہ ہے کہ شہر کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران ہے تو شہر کے متعدد علاقے سیوریج کے پانی سے بھرے ہوئے ہیں، گندگی کے ڈھیر جگہ جگہ موجود ہیں، حالیہ نئی بننے والی سڑکوں پر سیوریج کے پانی کے آجانے اور گندگی کے ڈھیر موجود ہونے سے ان سڑکوں کی خوبصورتی بھی ماند پڑتی جارہی ہے، لیکن محکمہ نساسک کے افسران روایتی طور پر سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہے ہیں۔شہر کے مختلف علاقوں میں آئے دن سیوریج کے پانی جمع ہونے کی جو صورتحال ہے اس کو دیکھ کر لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے ، شہریوں کا یہ کہنا ہے کہ ابھی تو مون سون کی بارشیں شروع نہیں ہوئیں اور یہاں آئے دن سیوریج کا پانی موجود رہتا ہے، بارشوں کے بعد کیا ہوگا، اس کا اندازہ اس وقت شہر کے مختلف علاقوں میں سیوریج کے پانی کی موجودگی سے لگایا جاسکتا ہے، محکمہ نساسک پانی کی عدم فراہمی اور سیوریج کے پانی کی موجودگی کا ذمہ دار اکثر وبیشتر سیپکو کی لوڈشیڈنگ کو قرار دیتا ہے جبکہ محکمہ نساسک کے پاس ہیوی جنریٹر موجود ہیں اگر وہ سیوریج کا پانی نہیں نکال سکتے یا لوگوں کو پینے کا پانی فراہم نہیں کرسکتے تو نہ جانے وہ جنریٹر کس کام کے لئے رکھے گئے ہیں۔ چند ماہ قبل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے شہر میں صفائی ستھرائی کی ابتر صورتحال ،شہریوں کو پینے کا آلودہ پانی فراہم کرنے اور سیوریج کے پانی کی موجودگی کے حوالے سے مختلف علاقوں اور واٹر ورکس کا دورہ کیا، اس دورے کے دوران سید خورشید احمد شاہ نے محکمہ نساسک کے افسران کی سرزنش بھی کی اور انہیں پندرہ دن کی مہلت بھی دی کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنالیں، لیکن محکمہ نساسک نے روایتی طور پر ان کے ان احکامات کو نظر انداز کر دیا ۔سکھر چیمبر آف کامرس کے صدر عامر علی خان غوری، عرفان صمد، محمد دین، اسرار بھٹی، ملک یعقوب، سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر حاجی ہارون میمن، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن سمیت تجارتی تنظیموں ، سیاسی، مذہبی، عوامی، شہری حلقوں نے حکومت سندھ خاص طور پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلا ف سید خورشید احمد شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں صفائی ستھرائی کی ابتر صورتحال اور سیوریج کے پانی کی موجودگی کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے۔