نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پیر کے روز بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی سرمایہ کار اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری مواقع سے فائدہ اٹھانے کا جو مشورہ دیا، وہ مستحکم عزم کے ساتھ ایک منضبط مالیاتی حکمت عملی پر عملدرآمد کی فضا میں بروقت اور صائب ہے۔ ایسا ملک جسے اپنی معیشت دوبارہ مستحکم کرنے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی انتہائی سخت شرائط ماننا پڑی ہیں آج اگر منجدھار سے باہر آتا محسوس ہورہا ہے ، تواس کی وجہ پوری قوم کا یکسوئی کے ساتھ ایسی حکمت عملی پر رواں ہونا ہے جو طویل مدتی ہے اور جس کی پائیداری کی مضبوط ضمانت دی گئی ہے۔ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دوست ممالک کی جانب سے رقوم کی فراہمی اور مثبت اشاریوں نے مہنگائی کی رفتار میں کمی اور زرمبادلہ کے استحکام سمیت کئی سمتوں میں حالات بہتر بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔ انوارالحق کاکڑ سے ملاقات کرنے والے برطانوی و پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کار فرموں کے جس وفد نے پاکستان ہاؤس لندن میں ملاقات کی اس میں فیلڈیلٹی انٹرنیشنل کیپٹل، ولنگٹن مینجمنٹ، اشمورجیفریز انٹرنیشنل، ریڈویل کیپٹل، سویٹیکس انڈسٹریل ایس اے، آکسفورڈ فرنٹیئر کیپٹل، گارنٹکو، جے پی مورگن، کالراک کیپٹل اور یو بی ایل (یوکے) کے نمائندے شامل تھے۔ وزیراعظم نے وفد کو پاکستان کے موجودہ معاشی منظر نامے سے آگاہ کرتے ہوئے بیرونی کھاتوں کی بہتری کیلئے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا درآمدات پر پابندیوں کے خاتمے، زرعی مدد اور درمیانی مدت کے ا فراط زر کے اہداف کیلئے مالیاتی اقدامات کے بعد تجارت، زراعت اور صنعت میں بہتری آئی ہے۔ نگران وزیراعظم سے بوہو گروپ کے شریک بانی عبداللہ کامانی نے بھی ملاقات کی اور پاکستان کے ساتھ طویل المدتی خریداری کے روابط قائم کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ توقع کی جانی چاہئے کہ وزیراعظم کی ان کاوشوں اور ملاقاتوں کا نتیجہ وافر سرمایہ آمد کی صورت میں ظاہر ہوگا۔