ایسے میں جب بھارت چاند پر جااترا، اُس کی معیشت عروج پر جاپہنچی، اُس نے G-20کانفرنس کی میزبانی کا اعزاز حاصل کیا اور مودی کے کامیاب دورہ امریکہ نے اُن کی مقبولیت کو بھی مشن چندریان کی طرح چاند پر پہنچا دیا مگر G-20کانفرنس کے موقع پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کا ذمہ دار بھارتی حکومت کو قرار دے کر نریندر مودی کی مقبولیت کو آسمان سے زمین پر لاپٹخا اور دنیا کے عظیم لیڈروں میں خود کو شمار کرنے والا نریندر مودی آج عالمی میڈیا سے منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔بھارت سے واپسی پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما کے قتل کو ملکی خود مختاری کے خلاف قرار دیا اور قتل میں ملوث کینیڈا میں ’’را‘‘ کے سربراہ بھارتی سفارتکار پون کمار کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کئے۔ جسٹن ٹروڈو کاکہنا تھا کہ ہماری سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل جیسی دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ردعمل کے طور پر بھارتی حکومت نے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرنے کے بجائے نئی دہلی میں کینیڈین سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا جس کے بعد یہ تنازع مزید شدت اختیار کرگیا۔ کینیڈین وزیراعظم نے امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے سامنے بھی یہ معاملہ اٹھایا ، جنہوں نے ان کے موقف کا ساتھ دیتے ہوئے بھارت سے سکھ رہنما کے قتل میں کینیڈین حکومت سے تعاون کرنے اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ رواں سال 18جون کوسکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کوکینیڈا کے شہروینکور میں گوردوارے کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔ ہردیپ کا شمار کینیڈا میں مقیم خالصتان تحریک کے سرگرم رہنماؤں میں ہوتا تھا جو کینیڈا میں خالصتان تحریک آزادی کی مہم میں پیش پیش تھے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ پر مشتمل انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تنظیم ’’فائیو آئیز‘‘ نے فراہم کیے جو انٹیلی جنس پر مبنی معلومات ایک دوسرے سے شیئر کرتی ہے۔ فائیو آئیز نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے متعدد شواہد کینیڈا کو فراہم کئے جس میں بھارتی سفارتکار اور افسران کے مابین ہونے والی بات چیت میں قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور یہ انکشاف سامنے آیا کہ مذکورہ قتل کینیڈا میں بھارتی انٹیلی جنس ’’را‘‘ کے اسٹیشن چیف کی نگرانی میں ہوا۔
کینیڈا کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں بھارت سے باہر سکھوں کی تقریباً 8لاکھ آبادی مقیم ہے جو بھارت سے خالصتان کی آزادی کا مطالبہ بڑے زور و شور سے کررہے ہیں اور اس سلسلے میں کینیڈا میں ریفرنڈم بھی کروائے گئے ہیں جس میں سکھوں نے خالصتان کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے بھارت سے آزاد خالصتان کے نام پر علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا تھا۔ ہردیپ سنگھ کے قتل نے کینیڈا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہاں اس کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے جبکہ کینیڈا کے شدید ردعمل کے بعد امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دنیا بھر کے ممالک قتل پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل بھارت کی بیرون ملک کھلم کھلا دہشت گردی اس کے چہرے پر سیکولرزم کے خول کا تازہ ترین ثبوت ہے جو اقلیتوں پر روز اول سے عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے۔ ایک طرف مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر روا رکھے جانیوالے بھارتی حکومت کے انسانیت سوز مظالم اور دوسری طرف دنیا میں جہاں جہاں سکھ آباد ہیں، خفیہ ایجنسی را کی مدد سے سکھ رہنماؤں کو قتل کروایا جا رہا ہے۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا اپنے سکھ شہری کے قتل پر سخت موقف قابل ستائش ہے جس سے دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ اپنی سرزمین پر دہشت گردی کسی حالت میں برداشت نہیں کی جائے گی، چاہے اس سے تجارتی یا سفارتی تعلقات ہی کیوں نہ متاثر ہوں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کا قتل ایک کھلی دہشت گردی ہے جو اس امرکی غماز ہے کہ بھارت نہ صرف اپنے ملک بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ان کے سفارتکار ، سفارتکاری کی آڑ میں اقلیتوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان کو کینیڈا میں علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے پر حیرانی نہیں۔ بھارت پاکستان میں بھی عدم استحکام کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور پاکستان نے کچھ عرصہ قبل بھارتی حاضر سروس افسر پکڑا تھا۔ ہردیپ سنگھ کا قتل عالمی دہشت گردی ہے۔ پاکستان کو اس سانحے پر سکھوں کی حمایت کرنی چاہئے اور دنیا کو یہ باور کروانا چاہئے کہ کسی انسان کا قتل کینیڈا میں ہو یا مقبوضہ کشمیر میں، انسانی جان کی اہمیت ایک جیسی ہے، اگر ہردیپ سنگھ کے قتل پر دنیا متحد ہوسکتی ہے تو مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیریوں کے قتل پر بھی دنیا کو متحد ہونا چاہئے۔
ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت اور بھارتی انٹیلی جنس کے ملوث ہونے کی سازش دنیا بھر میں بے نقاب ہو گئی ہے اور دنیا کو یہ احساس ہوا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت پر اٹھائے جانے والے سوالات حقیقت پر مبنی تھے۔ بھارت کا قاتل نیٹ ورک دنیا بھر میں پھیل چکا ہے جس کا دنیا کو نوٹس لینا چاہئے۔ اگر کینیڈا اپنے موقف پر ڈٹا رہا تو امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ کیلئے بہت دشوار ہوجائے گا کہ محض بھارت کو راضی رکھنے کی خاطر وہ اپنے دیرینہ اتحادی کو نظرانداز کر دیں۔ کاش کہ دنیا تجارت والی آنکھ بند کر کے انسانیت والی آنکھ کھولے اور معیشت کی آڑ میں بھارتی دہشت گردی کی حمایت نہ کرے۔