• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کمیٹی نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کو مستقبل کیلئے ناگزیر قرار دے دیا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ نے ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کے لیے نا گزیر قرار دے دیا۔

چیئر پرسن کمیٹی سعدیہ عباسی نے پوچھا ایران سے گیس کے حصول میں کیا مشکلات ہیں، پٹرولیم ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ منصوبے پر دونوں ایران اور امریکی حکومت سے بات چیت جاری ہے۔

حکام نے مزید کہا کہ تاہم کوئی ٹائم لائن نہیں دی جا سکتی، گوادر تک گیس پائپ لائن بچھانے پر 2 ارب ڈالر اخراجات آئیں گے۔

پٹرولیم ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2024ء تک منصوبہ مکمل نہ کیا تو ایران 18ارب ڈالر تک جرمانے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

سینیٹر مشتاق ا حمد نے کہا کہ آئی پی پیز پاکستان کےلیے پھندا بنتی جا رہی ہیں، آئی پی پی پیز نے قوم کی ہڈیوں سے مخ بھی نچوڑ لی ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ گیس کی قیمت نہ بڑھی تو سردیوں میں گیس 2 گھنٹے ہی مل سکے گی۔

سینٹر مشتاق احمد نے پوچھا کہ اس حوالے سے پابندی کیا ہے اگر پائپ لائن کی تعمیر کیلئے کوئی کمپنی آگے آنے کو تیار نہیں تو معاہدہ کیوں کیا تھا۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر دفتر خارجہ اور اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا۔

ڈی جی گیس نے بتایا کہ گیس کے نرخ نہ بڑھے تو کمپنیوں کا 250 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

اس سے قبل سینٹر مشتاْق احمد نے کہا نیپرا بے اختیار ادارہ ہے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے یکطرفہ ہیں۔

قومی خبریں سے مزید