• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا ضیاء مدنی کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے 70 مقامات پر چھاپے مارے: ڈی آئی جی

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر بلاک 15 میں 12 ستمبر کی شب ممتاز عالمِ دین مولانا ضیاء الرحمٰن مدنی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار 4 ملزمان نے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ 

اس سلسلے میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل ایسٹ کراچی کیپٹن ریٹائرڈ غلام اظفر مہیسر اور ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بہادر نے ایک پریس کانفرنس میں ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا۔

ڈی آئی جی ایسٹ غلام اظفر مہیسر کے مطابق اس سلسلے میں انویسٹی گیشن ٹیم اور وفاقی حساس اداروں نے دن رات انتھک محنت کی اور تمام شواہد اور ثبوتوں کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے ملزمان کا سراغ لگا کر انہیں گرفتار کیا۔

ڈی ائی جی ایسٹ کے مطابق ملزمان کی تلاش اور گرفتاری کے لیے کراچی میں 70 مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں اور لگ بھگ 100 سے زائد افراد کو شاملِ تفتیش کیا گیا۔ 

انہوں نے بتایا کہ 4 ملزمان گل شیر ولد نور خان گوپانگ، حق نواز گوپانگ ولد عاشق حسین، عمیر ولد محمد ماجد اور یاسین ولد زر زمین عادی جرائم پیشہ ہیں، جو شہر کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ کرائم کی سینکڑوں وارداتوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔

ڈی آئی جی کے مطابق مولانا ضیاء الرحمٰن کا قتل بھی ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کیا گیا، ملزمان کے قبضے سے آلۂ قتل 30 بور اور نائن ایم ایم کے پستول برآمد کر لیے گئے۔

ڈی آئی جی غلام اظفر مہیسر نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف شارعِ فیصل تھانے میں انسدادِ دہشت گردی اور قتل سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 688/2023 درج ہے۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس کرائم سے کرمنل تک جاتی ہے، تصورات پر کام نہیں کرتی مذکورہ کیس میں تکنیکی بنیادوں پر کام کیا گیا جس کے نتائج چند دن میں سامنے آئے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے حالات بہتر ہوئے ہیں، کراچی پولیس کی نئی ٹیم پوری کوشش کر رہی ہے کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے، پرو ایکٹیو پولیسنگ شروع کر دی گئی ہے۔ 

ڈی آئی جی نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے جرائم کی کئی وارداتوں میں ملوث پائے گئے، ان کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے، ایسٹ زون میں گزشتہ شب بھی مقابلے ہوئے ہیں، نیک نیتی اور ذمے داری کے ساتھ اسٹریٹ کرائم سے چھٹکارا دلانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ 

ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی غلام اظفر مہیسر نے بتایا کہ گروہ کے ایک کارندے کا تعلق خیبر پختون خوا جبکہ دیگر کا پنجاب سے ہے، ملزمان کے گروہ کا جو سرغنہ ہے اس کی بھی نشاندہی کر لی گئی ہے۔

قومی خبریں سے مزید