حکومتِ پاکستان نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے انڈونیشیا میں پھنسے 2 طیاروں کے معاملے میں مداخلت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
پی آئی اے کی انتظامیہ 2 سال سے انڈونیشیا میں پھنسے ہوئے اپنے 2 طیاروں کا معاملہ حل کرنے میں ناکام ہے۔
ذرائع کے مطابق سیکریٹری ایوی ایشن کی سربراہی میں پی آئی اے کا وفد اتوار کو انڈونیشیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد میں پی آئی اے کے سی ای او اور ڈائریکٹر انجینئرنگ بھی شامل ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان نے بھی سیکریٹری ایوی ایشن اور پی آئی اے کے وفد کے دورے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق یہ وفد لیزنگ کمپنی ایئر ایشیا سے طیاروں کا معاملہ حل کرنے کے لیے مذاکرات کرے گا۔
پی آئی اے کی 2 ایئر بس لیزنگ کمپنی سے تنازع کے سبب ستمبر 2021ء سے جکارتہ میں موجود ہیں، پی آئی اے ری ڈیلیوری کے لیے ان طیاروں پر 30 ملین ڈالرز خرچ کر کے انہیں خریدنا چاہتی ہے۔
30 سے 32 ملین ڈالرز خرچ کر کے طیارے نئے جیسے ہو جائیں گے، لیزنگ کمپنی پہلے طیاروں کی فروخت پر راضی تھی اب اس نے انکار کر دیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد طیاروں کی پی آئی اے کو فروخت کرنے کے لیے لیزنگ کمپنی سے مذاکرات کرے گا۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیاروں کی ڈیلیوری جکارتہ میں ہونی تھی اس لیے طیارے انڈونیشیا میں کھڑے ہیں۔