عدالت نے ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ تدارک کیس میں عوام کو دفاتر میں موٹر سائیکل یا گاڑی پر جانے کی بجائے سائیکل پر جانے کی تجویز دے دی۔
جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ تدارک کیس کی سماعت ہوئی۔
وکیل واٹر کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ شاہدرہ، بابو صابو سمیت تمام پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے 3 سال کا وقت دیا گیا ہے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ اکبر چوک کو 20 اکتوبر جبکہ والٹن روڈ والا پل 30 اکتوبر تک مکمل ہو جائے گا۔
سرکاری وکیل کی یہ بات سن کر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ رنگ روڈ ایکسٹینشن کو فروری سے پہلے شروع نہ کریں، نیازی انٹرچینج روڈ کو اس موسمِ سرما کے بعد شروع کریں۔
سرکاری وکیل نےجواب دیا کہ نیازی شہید تا بابو صابو پروجیکٹ رنگ روڈ کے ساتھ جڑنا ہے۔
عدالت نے سوال پوچھا کہ کیا آپ نے اس پروجیکٹ کے لیے ماحولیاتی سروے مکمل کروایا ہے؟
عدالت نے نیازی انٹرچینج والے پروجیکٹ میں پرائیویٹ کنسلٹنٹ کو شامل کرنے کی تجویز بھی دی اور کہا کہ یوٹرنز کا فاصلہ بڑھا دیں کیونکہ جگہ جگہ یوٹرنز ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ 10 مرلے کے گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی کر دیں۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالت نے پہلے 1 کنال کے گھروں کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی قرار دیے تھے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو جواب دیا کہ اب آپ 10 مرلے کے گھروں کے نقشوں کی منظوری بھی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر کے ساتھ مشروط کریں۔
عدالت نے اسموگ کے تدراک کے لیے تجویز پیش کی کہ اکتوبر سے مارچ تک سائیکلنگ کی پروموشن کر سکتے ہیں، لندن میں سائیکل کرائے پر دینے کا کام شروع کیا گیا تھا، ایسا پلان مصروف علاقے سے شروع کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ سردیوں کے 4 ماہ میں آپ سائیکل کرائے پر دے سکتے ہیں یا ابتداء میں تو یہ سہولت مفت بھی دی جاسکتی ہے، برطانیہ میں تو جج بھی سائیکل استعمال کرتے ہیں۔
جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے بتایا کہ ایسا مال روڈ پر شروع کیا گیا تھا
اُنہوں نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ سے سول کورٹ جانے تک کتنی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، ہم سائیکل کا استعمال شروع کر سکتے ہیں۔
عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ لوگ دفاتر میں موٹر سائیکل یا گاڑی پر جانے کی بجائے سائیکل پر جائیں۔