برطانیہ میں ایک شخص جو کہ گزشتہ 15 برسوں سے پیسوں کے بغیر زندگی گزارہا ہے، اس نے مزید قدرتی طرز زندگی کو اپنانے کے لیے ٹیکنالوجی اور جدید آسائشات کا استعمال بھی ترک کر رکھا ہے۔
مارک بوائل نامی یہ شخص بزنس اور اکنامکس میں ڈگری یافتہ ہے، تکمیل تعلیم کے بعد اسے برطانیہ کے علاقے برسٹل میں ایک آرگینک فوڈ کمپنی میں اچھی ملازمت ملی۔
اسکی سالوں سے یہ خواہش تھی کہ اسے کوئی اچھی نوکری ملے اور وہ ان تمام مادی اشیا کو خرید سکے جو کہ معاشرے میں کامیابی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
لیکن 2007 میں سب کچھ تبدیل ہوگیا جب ایک دوست کے ساتھ فلسفے پر مبنی سیشن کے دوران دونوں نے دنیا کو درپیش مسائل پر بہت گہرائی کے ساتھ گفتگو کی۔
انکی گفتگو کا ماخذ یہ تھا کہ کس طرح ان مسائل کو نہایت خوش اسلوبی سے حل کریں کہ اس دنیا میں حقیقی تبدیلی نظر آئے اور یہی وہ وقت تھا جب مارک بوائل کو یہ ادراک ہوا کہ مسائل کی بنیادی وجہ پیسہ ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کے دوران اس کا کہنا تھا کہ ہمیں پتہ چلا کہ ہم اور ہمارے اقدامات کے درمیان رکاوٹ پیسہ ہے، جس کے بعد اس نے اپنا قیمتی ہائوس بوٹ فروخت کرکے ایک پرانے کاروان (پرانے زمانے کے گھر جیسا) میں منتقل ہوگیا اور رقم کے بغیر زندگی گزارنا شروع کی۔
اس کے مطابق پہلے چند ماہ تو کافی سخت تھے کیونکہ وہ زندگی کی جن آسائشات کا عادی تھا انہیں اب تبدیل کرنا پڑا، جیسے صبح کافی کا کپ جو کہ قدرتی اشیا کے ذریعے حاصل کرنا مشکل تھا۔
تاہم وقت کے ساتھ سب کچھ سیکھتا گیا اور اب 15 برسوں سے زندگی اسی ڈگر پر ہے، اس کے مطابق اس عرصے میں وہ کبھی بیمار نہیں ہوا بلکہ اس کی فٹنس پہلے سے زیادہ بڑھ گئی۔