• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اُجلی رنگت، گورا مکھڑا، اُس پہ روپہلی ہے پوشاک ...

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: ماریہ شیخ

ملبوسات: عرشمان بائے فیصل رضا

آرائش: SLEEK BY ANNIE 

کوآرڈی نیشن: وسیم ملک

عکّاسی: ایم کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

پچھلے دِنوں معروف ٹی وی آرٹسٹ، سجل علی نے کسی قدر زرق برق لباس میں اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور تصویر کے ساتھ خُوب صُورت اداکار، قلم کار، ڈراما نگار سیّد محمّد احمد کا ایک قول بھی تحریر کیا کہ ’’اپنےکپڑے، جوتےخاص مواقع کےلیے سنبھال رکھنا چھوڑ دیں۔ جب، جہاں ممکن ہو، اُنہیں استعمال کریں کہ دورِ حاضر میں زندہ رہنا بذاتِ خُود ایک موقع ہے۔‘‘ گرچہ بات تو بالکل سادہ سی ہے، لیکن سیدھی دل میں جا اُتری کہ واقعی ہم اپنے ’’کل‘‘ کی فکر میں ’’آج‘‘ کو یادگار بنانے کے کتنے حسین لمحات، کتنے اہم مواقع کیسے ضائع کر دیتے ہیں، خصوصاً بے وجہ بننے سنورنے، خُوب صُورت نظر آنے، خُود کو اوردوسروں کو اچھا لگنے، خُوش ہونے اور خُوش نظر آنے کے کئی شان دارمواقع۔ کیوں کہ بہرحال یہ تو سو فی صد حقیقت ہے کہ ایک عورت کو جتنی خُوشی خُود کو آئینے کی نگاہ میں حسین دیکھ کے، کسی کی تعریفی نگاہیں، توصیفی جملے پا کے ہوتی ہے، شاید ہی کسی اور بات سے ہوتی ہو۔ 

اِس ضمن میں عالم گیر شہرت کی حامل برطانوی اداکارہ اور فیشن آئیکون، آڈری ہیپ برن کے بھی کئی اقوال بہت مقبول ہیں۔ مثلاً ’’عورت کی اصل خُوب صُورتی اُس کی رُوح سے جھلکتی ہے اور یہ خُوب صُورتی تب حاصل ہوتی ہے، جب وہ اپنا خیال رکھتی، خُود سے پیار، اپنی دیکھ بھال کرتی ہے اوراِس کے لیے وقت، سرمایہ صرف کرتی ہے۔ کیوں کہ تب ہی یہ حُسن گزرتے مہ و سال کے ساتھ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔‘‘، ’’میرا ماننا ہے کہ آپ کے پاس ہر روز کے لیے کم از کم ایک شان دار لمحہ تو ضرور ہی ہونا چاہیے۔‘‘، ’’ہماری زندگی میں سب سے اہم چیز، ہمارا اپنی زندگی سےخُوب لُطف اندوز ہونا اور بہت خُوش رہنا ہے، خواہ اس کے لیے ہمیں کتنے ہی جتن کیوں نہ کرنے پڑیں۔‘‘، ’’عورت کا حُسن، اُس کی آنکھوں سے دکھائی دیتا ہے، اُن آنکھوں سے، جو اُس کے دل کا دروازہ ہیں، وہ دل، جہاں اُس کی محبّت بستی ہے۔‘‘، ’’میرے خیال میں تو ایک لمبی زندگی اور ایک شان دار ڈنر میں بس اتنا ہی فرق ہے کہ ڈنر میں سوئیٹ ڈشز آخرمیں پیش کی جاتی ہیں۔‘‘، ’’ہمیشہ مضبوط ہونےپریقین رکھیں، میرے خیال میں خُوش باش خواتین، دنیا کی حسین ترین خواتین ہیں۔ ہر اگلا دن، ایک نیا دن ہے اور اُس دن کے لیے کسی بھی اَن ہونی پر یقین رکھنا چاہیے۔‘‘ اور … ’’دنیا میں رہنا، جیون میں جینا، خُوش ہونا سیکھیں۔ 

ایک طرف کھڑے ہوکر عُمر گزار دینا قطعاً کوئی زندگی، عقل مندی نہیں۔‘‘ مطلب ہر اِک قول میں یہی پیام ہے کہ اپنی زندگی کو اپنی مرضی اور بہت ہنسی خُوشی گزارنے ہی کا نام درحقیقت ’’زندگی‘‘ہے۔ اور، ایک بھرپور زندگی تو ہماری آج کی بزم کی صُورت بھی آپ کے سامنے ہے۔ ذرا دیکھیے، ٹی پنک رنگ میں بروشیا فیبرک میں آرگنزا کے فون رنگ دوپٹّے کےتال میل میں کیسا حسین و دل نشین سا انداز ہے۔ سیاہ رنگ میں بنارسی ٹرائوزر، آرگنزا کے حسین دوپٹّے کے ساتھ نیٹ کی کام دار شرٹ کا جلوہ قیامت ہے، تو ڈِم گرے شیڈ میں شیفون کا ہیوی کام دار پہناوا بھی کچھ کم شاہانہ نہیں۔ پھراِسکن رنگ کھاڈی نیٹ کے منفرد سے کام دار ٹرائوزرکے ساتھ سِلک کی کام دار شرٹ اورپلین دوپٹّے کےحُسن و جاذبیت کا کوئی مول نہیں، تو عنّابی مائل سُرخ رنگ کی بَھری بَھری شرٹ، پلین کیولاٹ کےساتھ ٹائی اینڈ ڈائی کا دوپٹّا بھی اپنی مثال آپ ہے۔

کسی بھی تہوار، تقریب، موقعے کا انتظار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بنائو سنگھار کرنے کا مَن ہے، تو بس آج، صرف اور صرف اپنے لیے خُوب تیار شیار ہوں اور پھر خُود ہی گُنگناتی رہیں۔ ؎ اُجل اُجل، کومل کومل، چمکیلا چاند… نئی نویلی دلہن جیسا شرمیلا شرمیلا چاند… وہ دیکھو، وہ مُسکاتا، بل کھاتا لے کر انگڑائی… اِک بادل کی اوٹ سے نکلا، چنچل، شوخ، سجیلا چاند… اُجلی رنگت، گورا مُکھڑا، اس پہ رُوپہلی ہے پوشاک… تاروں کے جُھرمٹ میں کیسا لگتا ہے، بھڑکیلا چاند…رُوپ انوپ کی ناؤ پہ بیٹھا کرنوں کی پتوار لیے… نیل گگن میں تیر رہا ہے، سُندر چھیل چھبیلا چاند۔