• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ہم کہاں جائیں؟‘ کمسن فلسطینی بچے کا اسرائیلی جارحیت پر دنیا سے سوال

اسکرین گریب
اسکرین گریب

فلسطین کے نہتے معصوم کمسن بچے نے اسرائیل کی جارحیت پر خاموشی اختیار کیے ہوئے دنیا بھر کے لوگوں سے سوال کیا ہے کہ ہم کہاں جائیں؟ اس نے دہائی دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ یہ زندگی نہیں ہے۔

غزہ میں گزشتہ 10 دن سے جاری اسرائیلی حملے تاحال جاری ہیں، فلسطینیوں کے لیے ہر گزرتا لمحہ مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

مختلف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر غزہ کے معصوموں کی ویڈیوز منظرِ عام پر آ رہی ہیں، ایسی ہی ایک وائرل ویڈیو میں ایک کمسن بچے کو جنگی صورتِ حال سے پریشان دیکھا جا سکتا ہے۔

وائرل ویڈیو میں مستقبل سے بے خبر کمسن بچہ اپنے ساتھ گزرا واقعہ سناتے ہوئے کہتا ہے کہ میں تو اپنے ننھے بھانجے کے لیے گیند لینے گیا تھا، واپس آیا تو اسرائیلی فوجیوں نے گولا باری شروع کر دی، میرا بھانجا زخمی ہو گیا، زخمی بھانجے کو گود میں اُٹھائے گھر پہنچا تو انہوں نے پھر بمباری شروع کر دی مجھے مجبوراً پناہ لینے پڑوسی کے گھر جانا پڑا لیکن وہ تو پہلے ہی تباہ ہو چکا تھا۔

اس معصوم نے مزید بتایا کہ پڑوسیوں کے گھر میں ان کے بچے صالح کی لاش پڑی تھی، جس کا سر تن سے جدا تھا اور دماغ زمین پر بکھرا تھا، آخر ہم کہاں جائیں؟ کیا یہی زندگی ہے؟ یہ زندگی نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائيل کی غزہ پر جارحیت جاری ہے، مسلسل بمباری میں 2 ہزار 900 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

شہیدوں میں 1 ہزار سے زائد بچے اور 400 سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔