اسرائیلی فوج کی بمباری سے معصوم بچوں کی شہادتوں پر الاقصیٰ اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر کا صبر جواب دے گیا۔
خاتون ڈاکٹر اسرائیلی فوج کی بربریت دیکھ کر میڈیا کے سامنے رو پڑیں اور دہائیاں دیتی نظر آئیں۔
غزہ کے معصوم بچوں کی شہادتوں پر الاقصیٰ اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر کا صبر جواب دے گیا، ان کی دہائیوں نے دل دہلا دیے۔
خاتون ڈاکٹر نے کہا کہ ان ننھی کلیوں کا کیا قصور تھا، انہوں نے کیا گناہ کیا تھا،کیا کریں کہاں جائیں، ان معصوموں کی میتوں کو کہاں رکھیں، یہاں تو دو گز جگہ بھی نہیں بچی۔
غزہ کے اسپتالوں میں جگہ اور دوائیں ختم ہونے لگیں، زخمیوں کو بے ہوش کیے بغیر آپریشن ہونے لگے۔
وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ جن کے جینے کی امید باقی ہے ان کی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، باقیوں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، صحن میں، آپریشن تھیٹرز میں اور ایمرجنسی رومز کی زمین پر سیکڑوں افراد پڑے ہیں، اکثریت معصوم بچوں کی ہے۔
ایک حملے میں 500 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں دوسرا بڑا حملہ کردیا۔
اسرائیلی فوج نے آدھے گھنٹے تک اسپتالوں کے قریبی علاقوں میں بم برسائے۔ اسرائیلی حملوں میں شہداء کی تعداد 3700 سے زیادہ ہوگئی۔
غزہ کے مزید اسپتالوں کو بھی اسرائیل نے نشانے پر رکھ لیا اور ایک ہی روز میں مزید 433 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق القدس اور الشفا اسپتال اور ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹر کے قریبی علاقوں پر 30 منٹ تک بمباری کی گئی جبکہ غزہ سٹی اور جنوبی علاقوں میں بھی رہائشی عمارتوں پر تازہ حملے کیے گئے۔
رپورٹس کے مطابق ان حملوں میں عورتوں اور بچوں سمیت مزید کئی فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں مغربی کنارے کے علاقوں رملہ اور نابلوس میں بھی اسرائیلی فورسز نے 5 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 3 ہزار 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 12 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک 69 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں زخمیوں سے بھرے اسپتال پر بمباری کی تھی جس سے بچوں اور خواتین سمیت 500 فلسطینی شہید جبکہ سیکڑوں شدید زخمی ہو گئے تھے۔