پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دل میں رتی برابر بدلے یا انتقام کی تمنا نہیں، صرف اس قوم کی خوشحالی کی تمنا ہے، آئین پر عمل کرنے والے ریاستی ادارے، جماعتیں اور ستونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ 40 سال کی سیات کا نچوڑ بتا رہا ہوں کہ اس کے بغیر کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا، وہ بنیادی مرض دور کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک بار بار حادثے کا شکار ہوجاتا ہے، نئے سفر کے آغاز کی ضرورت ہے۔
لاہور میں مینار پاکستان پر ہونے والے مسلم لیگ ن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں؟ ذرا نظر جو ملے پھر انھیں سلام کروں، یہ پوری لائن ہے، ہم سب لوگوں کے خلاف کیسز بنائے گئے مگر کسی نے ن لیگ کا جھنڈا نہیں چھوڑا، بجلی میں نے تو مہنگی نہیں کی، نواز شریف نے بجلی مہنگی نہیں کی۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے پتہ ہے آپ کیا سننا چاہتے ہیں، آئی لو یو ٹو، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان بھلا تو نہیں سکتا مگر کچھ دیر کے لیے ایک طرف رکھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کون ہیں جو نواز شریف کو ہر چند سال بعد قوم سے جدا کر دیتے ہیں، ہم نے تو ملک کی تعمیر کی، ایٹم بم بنایا، لوڈ شیڈنگ ختم کی ہے۔
والدہ اور اہلیہ کو یاد کرکے نواز شریف جذباتی ہوگئے
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے جب میں واپس آتا تھا تو والدہ اور اہلیہ کلثوم دروازے پر کھڑی ہوتی تھیں، آج میں گھر جاؤں گا تو والدہ اور بیگم کلثوم گھر پر نہیں ہوں گی، جب کلثوم کو آئی سی یو میں شفٹ کیا گیا تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیٹوں سےفون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی تھی، جس جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیٹوں سے فون پر بات نہیں کروائی اسی نے کلثوم کے انتقال کی اطلاع دی۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نام لینا نہیں چاہتا وہ فرق برقرار رکھنا چاہتا ہوں جو میری تربیت ہے۔
طاقتور ترین صدر نے کہا دھماکے نہ کرنا
نواز شریف نے کہا کہ دنیا کے طاقتور ترین صدر نے کہا دھماکے نہ کرنا مگر ہم نے دھماکے کیے، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ امریکا کے صدر کے آگے بول سکتا تھا؟ کیا اسی بات کی سزا ملتی ہے، کیا اسی لیے ہماری حکومتیں توڑ دی جاتی ہیں؟
بجلی کا بل دیا جائے یا بچوں کو کھلایا جائے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے دور میں پیٹرول 60 روپے لیٹر اور ڈالر 104 روپے کا تھا، کیا نواز شریف کو اس لیے نکالا کہ اس نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا؟ آج حالات اتنے مشکل ہو چکے ہیں کہ بجلی کا بل دیا جائے یا بچوں کو کھلایا جائے، بجلی کے بل مہنگے ہونے کا معاملہ شہباز شریف کا نہیں اس سے بہت پہلے کا ہے۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ آج 6 سال بعد کسی جلسے سے خطاب کر رہا ہوں، آپ کو پتہ ہے دھرنے کون کروا رہا تھا اس کے باوجود ہم بجلی بنا رہے تھے، مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے، زخم اتنے لگے ہیں کہ بھرتے بھرتے وقت لگے گا۔
ہم سے پوچھتے ہیں ہمارا بیانیہ کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدلے کی کوئی تمنا نہیں ہے نواز شریف کے دل میں، ایک تمنا ہے کہ عوام کے گھر میں خوشیاں آئیں، اللّٰہ پاکستان اور مسلم لیگ کو اور طاقت دے، ہمارے زخموں کو نہ چھیڑو ورنہ اتنے آنسو نکلیں گے کہ طوفان آجائے گا، ہم پاکستان کو پھر جنت بنائیں گے، ہم سے پوچھتے ہیں ہمارا بیانیہ کیا ہے؟ اورینج لائن سے پوچھو جو شہباز شریف نے بنائی، ہمارا بیانیہ کراچی کی گرین لائن اور ہر شہر کی میٹرو بس سے پوچھو، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو ہماری اخلاقیات اور بزرگوں کی عزت سے پوچھو، دنیا میں مقام حاصل کرنا چاہتے ہو؟ سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، چار سال بعد بھی میرا جوش و خروش ٹھنڈا نہیں ہوا ہے، میرا جوش و جذبہ آج بھی اتنا ہی جوان ہے۔
بغل میں چھری منہ میں رام رام یہ مجھے نہیں آتا
نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ تسبیح میرے پاس بھی ہے لیکن میں اس وقت پڑھتا ہوں جب مجھے کوئی نہ دیکھ رہا ہو، بغل میں چھری منہ میں رام رام یہ مجھے نہیں آتا، اللّٰہ سے لو لگا کر آپ جو مانگیں گے وہ آپ کو عطا کرے گا، ندامت کا ایک آنسو سارے گناہ دھو دیتا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج اپنی تقریر میں مرزا غالب کا شعر سنایا۔
غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کیے ہوئے
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے افتخار عارف کا شعر بھی سنایا۔
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے
دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں مسئلہ فلسطین کا حل نکالو
سابق وزیر اعظم نے فلسطین پر مظالم کی مذمت کی اور کہا کہ اللّٰہ فلسطین کی مدد کرے، دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں مسئلہ فلسطین کا حل نکالو۔
اس سے قبل نواز شریف گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ مینار پاکستان پر ہونے والے جلسہ گاہ میں پہنچے تھے، مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف، اسحاق ڈار اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے، جلسہ گاہ میں نواز شریف کی آمد پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔
جلسہ گاہ میں فلسطین کے حوالے سے قرار داد بھی منظور کی گئی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو خوش آمدید کہنے پورے پاکستان سے آئے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں، ٹھاٹھیں مارتا سمندر گواہ ہے تاریخ میں مینار پاکستان پر اس سے بڑا جلسہ نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نواز شریف نے ہر بار قوم کی تقدیر بدلی تو انہیں اقتدار سے ہٹایا گیا، نواز شریف نے جیلیں اور جلا وطنی کاٹی، 9 مئی کا واقعہ دور کی بات ہے نواز شریف کے ہوتے ہوئے کبھی گملہ نہیں ٹوٹا۔
اس سے پہلے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وتعز من تشاء وتذل من تشاء۔
نواز شریف کی آمد سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف آج ایک بار پھر آپ کے درمیان موجود ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف آن بان اور شان کے ساتھ اپنے لوگوں میں واپس آگیا ہے، مینار پاکستان کا میدان نواز شریف کے شیروں کے لیے چھوٹا پڑ گیا ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ آپ کو مینار پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، یہاں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان بھی ہے، پورا پاکستان یہاں پر موجود ہے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ آج تقریر صرف نواز شریف کریں گے، میں تقریر نہیں کروں گی، یہاں پر 10 فیصد لوگ موجود ہیں باقی لوگ سڑکوں پر ہیں، نواز شریف کو مٹانے والے کتنے آئے اور کتنے چلے گئے، جو کہتے تھے نواز شریف کی سیاست ختم ہوگئی، وہ دیکھیں آج نواز شریف واپس آرہے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ نواز شریف اللّٰہ کے فضل سے اپنے گھر، اپنی مٹی اپنے وطن واپس آئے ہیں۔
مریم نواز کے ساتھ حمزہ شہباز بھی اسٹیج پر موجود تھے اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ جو کہتے تھے ن سے ش نکلے گی، دیکھیں ن اور ش ساتھ ہیں، ن اور ش ایک ہیں ماشاءاللّٰہ، اللّٰہ دونوں بھائیوں اور بہن بھائی کی جوڑی سلامت رکھے۔
یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف چار سال بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ لاہور ایئرپورٹ پر سابق وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگی رہنماؤں نے نواز شریف کا استقبال کیا۔ کارکنان نے بھی اپنے قائد کا بھرپور استقبال کیا اور خوشی سے نہال ہوگئے۔
نواز شریف دبئی سے خصوصی طیارے کے ذریعے براستہ اسلام آباد لاہور پہنچے۔
اس سے قبل اسلام آباد ایئرپورٹ پر قانونی دستاویزات پر دستخط کرنے کے بعد سابق وزیراعظم خصوصی طیارے میں سوار ہوئے جو انہیں اسلام آباد سے لے کر لاہور پہنچا۔
ن لیگی قائد کا لاہور ایئرپورٹ پر سابق وزیراعظم اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے استقبال کیا۔ نواز شریف کے ساتھ اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ بھی لاہور پہنچے۔