• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ فلسطین میں جاری اسرائیلی و امریکی قتل عام اور ظلم و بربریت پر آو آئی سی کی محض مذمت کافی نہیں ہے۔ مسلم ممالک اور ارباب اقتدار یہ فیصلہ کر لیں کہ آخرت میں حساب اللہ کو دینا ہے یا امریکہ کو؟ امریکہ اور یورپی ممالک کا غلام بننے کی بجائے اس وقت کی فکر کرنی چاہیے جب امریکہ اور اسرائیل دوسرے مسلمان ملکوں پر بھی چڑھ دوڑیں گے۔اس وقت غزہ میں نہتے فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اور عالمی برادری تماشائی بنی بیٹھی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل ایک نا جائز ریاست ہے جس نے دنیا کا امن تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ غزہ ہسپتال کے بعداب پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے 433فلسطینی شہید ہو گے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ انسانی حقوق کے علمبر دار ممالک، این جی اوز اور اقوام متحدہ سب گونگے بہرے اور اندھے ہو چکے ہیں۔ اس وقت فلسطینی مسلمان دکھ اور آزمائش کی گھڑی میں ہیں۔ انھیں خوراک، پانی اور کپڑوں کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان میں جماعت اسلامی نے غزہ میں محصور فلسطینیوں کی مدد کے لئے فنڈ قائم کر دیا ہے۔ یہ ایک قابل تحسین اقدام ہے۔ اہل پاکستان دل کھول کر اپنے دکھی بھائیوں کی ا مدا د کریں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کے حکمرانوں کی نااہلی کے باعث پانی سر سے گزر چکا ہے۔ سوائے ایران کے مسلم ممالک نے محض زبانی جمع خرچ سے کام لیا ہے۔ ایران نے جرات مندانہ کردار ادا کر کے امت مسلمہ کے دل جیت لیے ہیں۔ پاکستان، ترکی سمیت دیگر مسلمان ملکوں کو بھی ایران کی طرح فلسطین کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑا ہونا چاہیے۔اس و قت غیر مسلم ممالک مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہو چکے ہیں۔ غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی چیخیں مسلم امہ کو جھنجوڑ رہی ہیں۔ کفار ہر طرف سے ہم پر حملہ آور ہیں۔ غیرت ایمانی کا تقاضا یہ ہے کہ ان ظالموں کو انہی کی زبان میں جواب دیا جائے، اس کے لئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرے۔جو ممالک اسرائیل اور امریکہ سے خوفزدہ ہیں ان کو آزاد ملک ہونے کا نعرہ لگانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ فلسطین پر اسرئیلی جارحیت کے دوران مغربی میڈیا کا دوہرا اور منفی کردار دیکھنے میں آیا ہے۔امریکی ٹی وی سی این این بھی یکطرفہ رپورٹنگ کر کے صحافتی بد دیانتی کا ثبوت دے رہا ہے۔اسرائیل نے نہتے فلسطینیوں پر 1948سے ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔روس، یوکرائن جنگ میں بچوں کے قتل عام پر واویلا کرنے والوں کو غزہ نظر نہیں آتا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے لیکن عالمی برادری ٹس سے مس نہیں ہوئی او آئی سی کا کردار بھی افسوسناک ہے۔ا سے چاہیے تھا کہ وہ اس ظلم و بربریت کافوری نوٹس لیتی اور پوری امت مسلمہ فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوتی لیکن افسوس صد افسوس ایسا ابھی تک دکھائی نہیں دے رہا۔المیہ یہ ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔مسلم ممالک کو مذمت سے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انبیا کی سرزمین فلسطین پر اسرائیل اور امریکہ جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ نہتے فلسطینیوں کی مدد کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ سوال یہ ہے کہ’’ کیا جو امریکہ، مغربی ممالک اور اسرائیل میں ہلاک ہو صرف وہی انسان ہوتا ہے“۔ اقوام متحدہ اور دنیا کواپنادوہرا معیار ختم کرنا ہو گا۔ فلسطینی اپنی ہی زمین پر قابض یہودیوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔حکومت پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک نہتے، مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیلی چنگل سے آزادی دلا ئیں۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے فاسفورس بموں کی بارش کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی جارحیت سے غزہ کی دس لاکھ کی آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔صہیو نی فوج کی طرف سے مصر رفاہ کی راہداری،اسکولوں، ہسپتالوں، رہائشی آبادیوں،میڈیا دفاتر اور پانی سپلائی لائن پربمباری کی جا رہی ہے۔شہید ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔قبلہ اول کی آزادی اور آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست ہی مشرق وسطیٰ میں امن کی ضامن ہے۔ غزہ کی ناکہ بندی سے اموات کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ خاموش تماشی بننے کی بجائے اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ امریکہ بھی اپنا بحری جہاز بھیج کر جارحیت کا حصہ بن گیا ہے۔دنیا کے امن کو برباد کرنے کے لئے ایک نئی جنگ میں جھونک دیا گیا ہے۔ یہ جنگ مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت پاکستان فلسطین کی آزادی کے لئے اپنا قائدانہ کردار ادا کرے۔ امت مسلمہ کو آج اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔مسلم ممالک کی طرف سے اسرائیلی، امریکی اور یورپی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے۔ اسرائیل 6 دہائیوں سے زائد عرصے سے فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔موجودہ صورتحال میں غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، اسرائیلی بمباری میں 320 نوزائیدہ بچوں سمیت ایک ہزار بچے شہید جبکہ ٹوٹل شہادتوں کی تعداد چار ہزار سے بھی زائد ہوگئی ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے ڈھائی سو نہتے فلسطینیوں کو دھوکے سے قتل کرنے کے مناظرانتہائی شرمناک اور لمحہ فکریہ ہیں، اسرائیل نے اپنی ہی دی گئی مہلت کے دوران نقل مکانی کرنے والوں پربارود برسا دیا جو کہ بھیانک جنگی جرم ہے۔ اقوام متحدہ سمیت انسانیت کے نام نہاد علمبردار ممالک آخر کہاں سو گئے ہیں؟ اسرائیلی بربریت سے اسپتالوں کو بھی امان حاصل نہیں ہے۔ مردہ خانوں میں جگہ کم پڑنے لگ گی ہے۔ اسرائیلی حکومت کے جنگی جرائم، اندھا دھند اور وحشیانہ قتل عام، گھروں، مساجد، اسپتالوں اور عوامی مقامات کی تباہی کے باوجود فلسطینی مسلمانوں کی مزاحمت مضبوط ہے۔ فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے نکل کر جنوبی غزہ جانے کی اسرائیلی فوج کی دھمکی جبری بے دخلی ہے جس کے نتائج خطرناک ثابت ہونگے۔مسلم برادری مذمت سے آگے بڑھے اور نہتے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو روکے۔اس کیلئے پاکستان اور سعودیہ اور ترکیہ کو اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ آج غزہ کے معصوم اور مظلوم بچے عالم اسلام کو پکار رہے ہیں۔

تازہ ترین