سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی 2 نیب ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر کر دی گئیں۔
وکیل امجد پرویز نے نواز شریف کی جانب سے اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر کیں۔
درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ اپیلوں کو بحال کر کے میرٹ پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے۔
نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ میں ابھی تک بیماری سے مکمل ریکور نہیں ہوا، ملک کے بدتر معاشی حالات کو دیکھ واپس آنے کا فیصلہ کیا، ایون فیلڈ ریفرنس میں 6 جولائی2018ء کو غیر حاضری میں سزا سنائی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر کی اہلیہ لندن میں زیرِ علاج اور وینٹی لیٹر پر تھیں، فیصلہ سنانے کے اعلان میں تاخیر کی استدعا کی جو منظور نہ ہوئی، سزا کا فیصلہ غیر حاضری میں سنایا گیا تو پاکستان واپس آ کر جیل کا سامنا کیا اور اپیلیں دائر کیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں شریک ملزمان مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کالعدم قرار دی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر کے پیش نہ ہونے کے باعث اپیل عدم پیروی پر خارج ہوئی، عدالت نے کہا کہ جب سرینڈر کریں یا پکڑے جائیں تو اپیل دوبارہ دائر کر سکتے ہیں، جان بوجھ کر نہیں، صحت کی خرابی کے باعث اپیلوں کی پیروی کے لیے حاضر نہیں ہو سکے، نواز شریف نے ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہیں کیا۔
نواز شریف نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ طبی بنیاد پر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو سکا تھا، میڈیکل رپورٹس مستقل بنیادوں پر لاہور ہائی کورٹ جمع ہوتی رہی ہیں۔