بلوچستان کے ضلع تربت کے علاقے ناصر آباد میں تھانے پر مسلح افراد کے حملے میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔
پولیس کے مطابق حملے میں جاں بحق افراد میں 4 مزدور شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے چاروں مزدوروں کا تعلق پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ سے ہے۔
اس واقعے سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفتیش شروع کر دی ہے۔
تربت حملے میں جاں بحق مزدوروں کی شناخت محمد عزیر، باقر علی، شہباز اور شہزاد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے مزدور شہباز احمد اور شہزاد احمد بھائی تھے۔
فائرنگ سے جاں بحق افراد کی میتیں ٹیچنگ اسپتال تربت منتقل کر دی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق فائرنگ سے 1 مزدور زخمی بھی ہوا جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے تربت میں 4 مزدوروں اور 1 پولیس اہلکار کی شہادت پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے وزارتِ داخلہ و قبائلی امور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ قابلِ مذمت اور ناقابلِ برداشت ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نہتے مزدوروں کا قتل اندوہناک واقعہ ہے، اس میں ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
نگراں صوبائی وزیرِ اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ تربت میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتا ہوں، تربت میں ایک بار پھر نہتے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ دہشت گردوں کی بزدلی ہے کہ وہ نہتے شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
جان اچکزئی نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسے واقعات کی گنجائش نہیں، وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کا قلع قمع کر دیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ بھی بلوچستان کے ضلع تربت میں ہی 6 مزدوروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
مرنے والوں میں 2 سگے بھائیوں سمیت 1 ہی خاندان کے 4 افراد بھی شامل تھے۔