سندھ ہائی کورٹ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ضمنی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے دائر دونوں درخواستوں کو نمٹا دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ضمنی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی دو درخواستوں پر قائم مقام چیف جسٹس عقیل عباسی نے سماعت کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف دائر درخواستوں کو ملا کر سننے کا فیصلہ کیا تھا۔
دورانِ سماعت درخواست گزار، جماعت اسلامی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ مرتضیٰ وہاب خلاف قانون غیرمتعلقہ یوسیز سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کو الیکشن ٹریبونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن ٹریبونل اعتراضات کا جائزہ لے کر فوری فیصلہ کرے۔
قائم مقام چیف جسٹس عقیل عباسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن جس طرح ہوئے، ہمارے علم میں بھی بہت کچھ ہے، لیکن یہ معاملہ ابھی ہمارے سامنے نہیں، کوئی رائے نہیں دے سکتے، الیکشن بہت اہم معاملہ ہوتا ہے ایسے کیسز کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر ہونا چاہیے، جن معاملات میں قانون کی خرابی کا معاملہ ہو ان کی سماعت سب کیسز چھوڑ کر ترجیحاً کرنی چاہیے، اس معاملے میں ہم سے بھی کوتاہی ہوتی ہے، خود کو بھی قصور وار سمجھتے ہیں، یہ بہت ہی بدقسمتی ہے کہ الیکشن کے معاملات عدالتوں میں کئی کئی سال چلتے ہیں اور دوسرے الیکشن آ جاتے ہیں، سپریم کورٹ نے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جو ہدایات دیں ان پر بھی عمل نہیں ہوتا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار جماعتِ اسلامی کے وکیل نے دائر کی گئی دوسری درخواست میں کہا کہ یوسی چیئرمین کے لیے متعلقہ یوسی سے تعلق ہونا ضروری ہے، مرتضیٰ وہاب کا ووٹ ابراہیم حیدری اور کیماڑی میں رجسٹڑد نہیں، میئر کراچی اپنی مہم میں سرکاری مشینری استعمال کر رہے ہیں، میئر کراچی کا ضمنی بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینا الیکشن ایکٹ کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عالت میں کہا کہ درخواست قابلِ سماعت نہیں، الیکشن قوانین کے مطابق صرف امیدوار ہی اعتراض کر سکتا ہے۔
عدالت نے درخواست واپس لینے پر دائر درخواست خارج کر دی۔