سندھ ہائی کورٹ نے گلزارِ ہجری تھانے کے پولیس اہلکاروں پر شہری کے مبینہ اغواء کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں گلزارِ ہجری تھانے کے پولیس اہلکاروں پر شہری کے مبینہ اغواء کے الزام سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران گلزارِ ہجری تھانے کا ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکار عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔
دورانِ سماعت عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ آج ہی تھانے جائیں اور اغواء میں جو جو اہلکار ملوث ہےاسے مقدمے میں نامزد کرائیں، پولیس اپنے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج نہ کرے تو ہمیں بتائیں ہم کارروائی کریں گے۔
عدالت نے دورانِ سماعت ایس ایچ او گلزارِ ہجری کی سرزنش بھی کی۔
عدالت نے پولیس افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ لوگوں کو گھر میں گھس کر انہیں اغواء کرتے ہو؟ کس نے اجازت دی ہے کسی کے گھر میں گھس کر اسے اغواء کرنے کی؟
درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ گلزارِ ہجری پولیس کے اہلکاروں نے رات کے اندھیرے میں گھر میں گھس کر صدام کو اغواء کیا، صدام آج تک لاپتہ ہے، کچھ نہیں بتایا جا رہا کہ اسے کہاں لے گئے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں پولیس اہلکاروں سے رپورٹ طلب کر لی۔